میربزنجو کا فکری ساتھی، ایک مذہبی پیشوا ہوں،ڈیتھ سکواڈ کے ساتھ جوڑنا مضحکہ خیز ہے، ملا برکت بلوچ

تربت (نمائندہ انتخاب)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما، ذکری کمیونٹی کے سرکردہ شخصیت ملابرکت بلوچ نے اپنی رہائش گاہ پرمیڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اوربابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کی فکر کانظریاتی ساتھی ہوں، بابا بزنجو کی پاکستان نیشنل پارٹی سے لیکر بی این پی، پھر بی این پی عوامی، بی این ڈی پی اوراب نیشنل پارٹی تک بطور ایک سیاسی کارکن حصہ رہاہوں اور ذکری کمیونٹی کا ایک مذہبی پیشوا اور رہنما ہوں اورعلاقہ میں ایک سفید پوش بلوچ کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتاہوں مجھے ڈیتھ اسکواڈ سے جوڑنا اوریامجھے ڈیتھ اسکواڈ کا سرغنہ ظاہر کرنا مضحکہ خیزہے، اس الزام کی میں سختی سے تردید کرتاہوں بطور سیاسی کارکن مجھ سے کسی کو اختلاف ہوسکتاہے مگر میری نہ کسی سے ذاتی دشمنی ہے اورنہ سیاسی طورپر کسی دشمنی کاقائل ہوں،ڈیتھ اسکواڈ کے پاس بندوق برداروں کا لشکر ہوتاہے،اسلحہ وگولہ بارود ہوتا ہے جو دوسرے بے گناہوں پر حملہ آورہوتے ہیں، میں نے اپنے تحفظ کیلئے صرف ایک محافظ اس لئے رکھاہے کہ اس سے قبل آبائی علاقہ تھل ہوشاپ میں مجھ پر حملہ کیاگیاتھا جس کے بعد مجھے محافظ رکھنے کی ضرورت محسوس ہوئی اور اپنی تحفظ کیلئے اقدام اٹھانا ہرانسان کا حق ہے،انہوں نے کہاکہ ایک مسلح تنظیم نے مجھے ڈیتھ اسکواڈ سے جوڑ کر اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے جو قابل مذمت ہے اگرمسلح تنظیم کا یہ کردارہے توہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ کوئی قومی خدمت یاقومی کاز کیلئے نہیں بلکہ ان کے کچھ اورمقاصد ہیں، انہوں نے کہاکہ چند سال قبل تھل ہوشاپ میں میرے گھرپر حملہ ہوا تو میں اپنے بچوں کولیکر آبسرتربت منتقل ہوا اوریہاں پر بھی مجھ پربلاجواز حملہ کیاگیا ابھی تک 2حملے کئے گئے ہیں اگر مجھ پر 100حملے بھی ہوں تب بھی میں اپنی سیاسی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں