اپوزیشن ارکان اسمبلی پر تشدد جام حکومت کا آمرانہ فعل ہے، آغا حسن بلوچ

اسلام آباد:بلوچستان نیشنل پارٹی کے کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ‘ سینیٹر قاسم رونجھو‘جمعیت کے ایم این اے سید آغا محمود شاہ‘ایم این اے مولوی کمال الدین‘ایم این اے حاجی ہاشم نوتیزئی‘ ایم این اے ڈاکٹر شہناز بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کے احاطے میں اپنے حقوق کے حصول کیلئے احتجاج کرنے والے اپوزیشن ارکان اسمبلی پر تشدد جام حکومت کا آمرانہ فعل ہے، بلوچستان حکومت کی جانب سے ہونے والی اس پولیس گردی میں صوبائی اسمبلی کے اراکین اختر حسین، بابو رحیم مینگل، مولانا ہدایت صدیقی، احمد نواز، آغا خالد شاہ اور نصراللہ زہری شدید زخمی ہوگئے ہیں، آج صوبائی حکومت کی طرف سے اسمبلی کے تقدس کو پاؤں تلے رونا گیا ہے، بلوچستان میں جنگل کا قانون نافذ ہے، وزیراعظم عمران خان جام حکومت کے اس غیر جمہوری اور غیر قانونی اقدام کا نوٹس لیں، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ اور دیگر اپوزیشن راہنماوں کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تین برس سے اسمبلی کو غیر جمہوری، غیر قانونی اور غیر آئینی طریقے سے چلانے کی کوشش کی جارہی ہے، بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، پختونخوا ملی پارٹی پر مشتمل متحدہ اپوزیشن کے چوبیس ارکان اسمبلی ہیں، جو آدھے بلوچستان کی نمائندگی کرتے ہیں اپنے آئینی حقوق کے حصول کیلئے بلوچستان اسمبلی کے باہر سراپا احتجاج تھے کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال کی آمرانہ اور غیر جمہوری اور ظلم کا شکار ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن پرامن سیاست، احتجاج اور جدوجہد پر یقین رکھتی ہے تاہم تین برس سے صوبے پر برسر اقتدار پارٹی جسے صرف ایک ماہ میں مختلف خیالات کے لوگوں کو اکٹھا کرکے بنایا گیا اور پھر آمرانہ ذہنیت کے مالک جام کمال کو وزیراعلیٰ بنوایا گیا ہے جو کہ صوبے کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقے سے چلا رہے ہیں، متحدہ اپوزیشن تین برس سے صوبائی حکومت کیے ظلم اور جبر کی پالیسیوں کو برداشت کرتے چلے آرہے ہیں، وزیر اعلی صوبے کے عوام کو صاف پانی، صحت، تعلیم سمیت بنیادی ضروریات زندگی دینے کی بجائے اپوزیشن کو کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، انہوں نے کہا کہ آج صوبائی حکومت کی طرف سے اسمبلی کے تقدس کو پاوں تلے رونا گیا ہے، بلوچستان میں جنگل کا قانون نافذ ہے، بلوچستان حکومت کی جانب سے ہونے والی اس پولیس گردی میں صوبائی اسمبلی کے اراکین اختر حسین، بابو رحیم مینگل، مولانا ہدایت صدیقی، احمد نواز، آغا خالد شاہ اور نصراللہ زہری شدید زخمی ہوگئے ہیں جنہیں ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعلی بلوچستان منتخب ارکان اسمبلی کے بجائے غیر منتخب لوگوں کو فنڈز بانٹنے میں مصروف ہیں، اپوزیشن اراکین کو فنڈز کے حوالے سے مکمل نظر انداز کیا جا رہا ہے،جس پر اپوزیشن اراکین سراپا احتجاج تھے، انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلی بلوچستان کے اس غیر جمہوری طرز عمل پر نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں