بل گیٹس, وائرس اور ویکسینز.

ڈاکٹر مصباح ہارون خان

بل گیٹس ایک ایسا نام جس کو ساری دنیا اس کی دولت اور خیر خیرات کی وجہ سے جانتی ہے مگر بل گیٹس کا دوسرا روپ بھی ہے جو اب تک بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں. روبرٹ ایف کینیڈی جونیئر کا اس سلسلے میں ذاتی مشاہدہ اور تحقیقی مطالعہ میں قلم بند کر رہا ہوں.
رابرٹ کا کہنا تھا کہ بل گیٹس کی خیراتی حکمت عملی کے پیچھے اس کے اپنے اربوں ڈالر کی ویکسین کا کاروبار ہے, اس کاروبار کے ذریعے سے بل گیٹس گلوبل ہیلتھ پالیسی پر اپنا آمرانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے. یہ ایسا ہی ہے جیسے نیزے کی نوک کے طرز پر قائم کردہ جدید سامراجیت کا نظام.
بل گیٹس کے ویکسین بنانے کے اس جنون کے پیچھے مشنری دیوانہ پن بھی ہے کہ خدا کی طرح لوگوں کو ٹیکنالوجی کے ذریعے سے بچایا جا سکتا ہے مگر ان ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کے تجربات lesser human یا کمتر انسانوں پر کیے جائیں گے.
بل گیٹس نے ایک ارب بیس کروڑ ڈالرز پولیو کے خاتمے کے لیے انڈیا کو دیے جس کی وجہ سے بل گیٹس انڈیا کے نیشنل ایڈوائزری بورڈ NAB پر حاوی ہوگیا اور اس اثراندازی کے بعد بڑا ہی مؤثر قانون بنایا گیا کہ تمام تر اہتمام کے ساتھ پانچ سال سے کم عمر تمام ہندوستان کے بچوں کو یہ ویکسین پلایا جائے. مگر ہندوستان کے ڈاکٹرز نے کچھ عرصے بعد باقاعدہ اسٹیٹسٹک نکال کر ریکارڈ پیش کردیا کہ پولیو وبا کے پیش نظر مختلف
polio vaccines strands
بچوں کو پلائے گئے جس کی وجہ سے چار لاکھ 96 ہزار بچے 2007 سے لے کر 2017 تک معذور ہوگئے تھے.
اس رپورٹ کی اشاعت پر انڈیا نے گیٹس کا نیب پر تسلط 2017 میں ختم کردیا اور رپورٹ کے مطابق پھر ویکسین پی کر معذور ہونے کی شرح بہت نیچے چلی گئی تھی. 2017 میں ڈبلیو ایچ او نے بھی ہچکچاتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ معذور ہونے والے بچوں کا تعلق گیٹس فاؤنڈیشن کے ویکسین سے ہے.
2014 میں جی ایس کے اور Merck کمپنیز کو ایچ پی وی وائرس کی ویکسین ڈویلپ کرنے کے لیے فنڈز دیئے گئے جس کا کلینکل ٹرائل انڈیا کے دور دراز گاؤں دیہاتوں کی 23 ہزار چھوٹی بچیوں پر کیا گیا, ان میں سے بارہ سو بچیاں آٹوامیون ڈیزیز اور بانجھ پن کا شکار ہوگئیں اور سات بچیاں فوراً ہلاک ہوگئی تھیں. ہندوستان کی حکومت نے تفتیش کے بعد بل گیٹس کے فنڈڈ ریسرچرز پر الزام لگایا گیا انہوں نے زبردستی قبائلی علاقوں کی لڑکیوں کو vaccinate کیا اور زبردستی ان کے ماں باپ کے consonant لیٹر میں ردوبدل کرتے ہوئے reactions کا علاج کروانے سے بھی صاف انکار کردیا تھا, وہ کیس آج بھی ہندوستان کے سپریم کورٹ میں داخل ہے.
2010 میں بل گیٹس فاؤنڈیشن نے جی ایس کے کمپنی کو ملیریا کے ویکسین بنانے کے لیے فنڈز دیئے اور جس کے کلینیکل ٹرائلز افریقہ کے 5049 بچوں پر کئے گئے جس کی وجہ سے 1048 بچوں کو فالج, مرگی کے دورے اور febrile convulsions کے اٹیک ہوئے, 151 بچے ہلاک بھی ہوگئے تھے.
2002 میں بل گیٹس نے
Sub Sahara Africa
میں
Menafrivac campaign
شروع کروائی, جس کی وجہ سے ہزاروں افریقن بچوں کو زبردستی گردن توڑ بخار کے ویکسین لگوائے گئے مگر ری ایکشن کی وجہ سے 50 سے 500 بچوں کو لقوا ہوگیا. جس کے بعد ساؤتھ افریقہ کے اخباروں میں یہ عبارت بھی سرخی بنی "ہم دواساز کمپنی کے تجرباتی Guinea pigs ہیں.” نیلسن منڈیلا کے سابق سینئر معشیت دان پروفیسر Patrick Bond کو یہ کہنا پڑ گیا, ‘گیٹ کے خیراتی طریقہ کار انتہائی بے رحم اور غیراخلاقی ہیں.
2010 میں بل گیٹس نے ڈبلیو ایچ او کو آبادی کم کرنے کے لیے نئے ویکسین تیار کرنے کے لئے 10 ارب ڈالرز کے فنڈز بھی دئیے. اس کے ایک مہینے بعد ٹیڈ ٹاک پر بل گیٹس نے عوام کے سامنے یہ بات بھی کی کے آنے والے نئے vaccines آبادی کو کم کر سکتے ہیں. 2014 میں ٹیٹنس کمپین کے بعد کینیا کے کیتھولک ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ڈبلیو ایچ او پر کینیا کی عورتوں کو کیمیائی طور پر بانچھ کرنے کا الزام بھی لگایا. انڈیپینڈنٹ لیبز نے ان ویکسینز کے اندر سے بانجھ پانچ پیدا کرنے والے اثرات بھی ڈھونڈ نکالے. جس پر WHO نے صرف ملامت کا اظہار کیا. ایسے ہی واقعات mexico,Tanzania, Nicaragua اور Phillipine میں بھی رونما ہوئے ہوئے.
2017 میں (Morgenson et. AI) کی ریسرچ نے ثابت کیا کہ افریقہ میں ڈبلیو ایچ او کی DTP campaign میں بیماری سے زیادہ اس کی ویکسین لگنے سے ہلاکتیں ہوئیں. Vaccinated لڑکیوں کی ہلاکت غیر Vaccinated لڑکیوں سے دس گنا زیادہ تھی, W.H.O اور گیٹس فاؤنڈیشن نے ان الزامات کو مسترد کردیا.
صحت عامہ کے تمام حمایتیوں نے بل گیٹس ڈبلیو ایچ او کو ہائی جیک کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ڈبلیو ایچ او اپنا وبائی امراض کو ختم کرنے صاف پانی hygenic غذا اور معاشی ترقی کے ایجنڈے کا ہدف پورا نہیں کر سکی ان لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بل گیٹس کی ذہنیت کے مطابق اچھی صحت صرف انجکشن کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے.
بل گیٹس کو کرونا جیسی وابا کا پھیلنے کا خطرہ 2015 میں ہی کیوں ہوا اور کیوں وباء پھیلتے ہی بل گیٹس نے مائیکروسافٹ سے استعفی دے دیا تھا اور بل گیٹس W.H.O سمیت پوری دنیا پر یہ الزامات لگاتے ہوئے سامنے آئے کہ اس نے تو پہلے ہی کرونا وبا پھیلنے سے خبردار کر دیا تھا مگر دنیا نے vaccines ڈویلپمنٹ کے لیے ہماری مالی معاونت نہیں کی. اور یہ کہہ کر کہ کرونا وائرس کی تو ابھی شروعات ہے اس سے بھی خطرناک بیماری آگے آنے والی ہے بل گیٹس نے روبرٹ ایف کینیڈی Jr کی بات سچ ثابت کردی.
رابرٹ ایف کینیڈی Jr کی لاش 7 دن پہلے ہی Chesapeake Bay میں امریکہ سے مل گئی ہے. میں اس کو روزنامہ انتخاب کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور میں اپنے قلم اور ادارے کے ذریعے سے ارباب اختیار سے گزارش کرتا ہوں کہ فوراً W.H.O بل گیٹس فاؤنڈیشن اور ان کے زیر اثر تمام دوا ساز کمپنیوں سے کسی قسم کی بھی vaccines کی خریداری روکی جائے. اور کوشش یہ کی جائے کہ پاکستان کے scientist مقامی طور پر تمام vaccines خود تیار کریں لیکن vaccines کی لوکل ڈویلپمنٹ تک یہ ویکسین روس اور چین سے منگوائی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں