عدالتی احکامات کے باوجود قبائلی علاقوں میں تھری جی اور فور جی سروس بحال نہ ہو سکی


اسلام آباد: عدالتی احکامات کے باوجود قبائلی علاقوں میں آن لائن کلاسز کے لیے تھری جی اور فور جی سروس بحال نہ ہوئی اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کر لیا۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جواب جمع ہونے پر وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کئے گئے کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے فاٹا میں طلباء کی آن لائن کلاسز میں مشکلات پر کیس کی سماعت چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے کی نمائندہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے 2016 میں پابندی لگائی تھی جواب وہی دے سکتے ہیں دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قبائلی علاقوں میں لاک ڈاون ہو یا آپریشن آپ انٹرنیٹ بند نہیں کر سکتیکسی علاقے میں انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں آرمی کی قربانیوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں امن ممکن ہوا ہے ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ وہاں انٹرنیٹ بند ہی کر دیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر اسلام آباد میں کچھ ایسا ہو تو کیا یہاں بھی انٹرنیٹ بند کردیا جائے گا عدالت کو بتائیں کہ قبائلی علاقوں کو انٹرنیٹ کی سہولت سے کیوں محروم رکھا گیا؟ قبائلی علاقوں کے طالب علم سید محمد کی جانب سے عبد الرحیم وزیر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش وکیل صفائی نے دلائل میں بتایا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے قبائلی علاقوں کے طالب علم گھروں میں محصور ہیں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کے باعث ہزاروں طالب علموں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ مجاز افسر مقرر کریں جو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں حاضر ہو عدالت کی چیئرمین پی ٹی اے کو بھی آئندہ سماعت سے قبل تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی۔