طاہر بزنجوکا قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں لاپتہ طلباء کے ایشو کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر سخت احتجاج

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹ آف پاکستان میں نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر میر طاہر بزنجو نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بلوچستان یونیورسٹی کے لاپتہ طلبا فصیح اللہ اور سہیل احمد بلوچ کے ایشو کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جب فیصلہ ہوا تھا کہ دونوں طلبا کے ایشو کو 6 دسمبر کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا تو پھر کیوں اس کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔لاپتہ افراد کا ملک کا انتہائی اہم مسئلہ ہے اور اسکو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا تو اجلاس کے ایجنڈے پر بلوچستان یونیورسٹی کے دو طلبا کا ایشو شامل نہیں تھا۔جس پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میر طاہر بزنجو سخت ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کے اجلاس میں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی کے لاپتہ طلبا فصیح اللہ بلوچ اور سہیل احمد بلوچ کی بازیابی کے حوالے سے آئی جی بلوچستان کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش اور نامکمل قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھاکہ کمیٹی کا جو اجلاس 6 دسمبر کو منعقد ہوگا اس اجلاس کے ایجنڈے میں دونوں طلبا کا معاملہ سہرفہرست ہو۔جس پر چیرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال نے وعدہ کیا تھا کہ طلبا کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا لیکن افسوس چیرمین کمیٹی کے وعدے کے باوجود ایجنڈے میں شامل نہ ہونا مضحکہ خیز ہے۔اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے دوبارہ یقین دلایا کہ اگلے اجلاس میں طلبا کے معاملے کو ضرور ایجنڈے میں رکھا جائے گا۔نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا کہ بلوچستان کے طلبا کو یقین دلاتے ہیں کہ نیشنل پارٹی ان کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔اور جب تک فصیح اللہ بلوچ اور سہیل احمد بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کیا جاتا ہے نیشنل پارٹی ہر فورم میں انکی بازیابی کیلئے بھرپور آواز بلند کرتی رے گی۔ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد میں سے اگر کوئی کسی جرم میں ملوث ہے تو ان کو ملکی قوانین کے مطابق سزا دیجائے اور جو بے قصور ہیں ان کو باعزت رہا کیا جائے۔تاکہ وہ اپنے پیاروں سے مل سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں