افغانستان میں اسلحہ، فوج اور ڈالروں کے بغیر امن قائم کیا، افغان وزیر خارجہ

اسلام آباد:افغان وزیر خارجہ ملا امیر متقی نے کہا ہے کہ افغانستان میں اب مکمل طور پر امن قائم ہے، ہم نے اسلحہ، فوج اور ڈالروں کے بغیر امن قائم کیا،افغانستان میں امن و امان کوئی مسئلہ نہیں ، لوگ آئیں اور سرمایہ کاری کریں۔ ا و آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن اس بات کا ثبوت ہے کہ افغان عوام ہمارے ساتھ ہیں، 40 سال میں سارے افغانستان میں ایک ہی حکومت حاکم ہے، ہم نے سب کے جزیرے اور طاقت کو ختم کیا، ہم نے داعش کو کنٹرول کیا اور دیگر گروپس کو بھی اجازت نہیں کہ وہ افغان سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال کرے۔ ملا امیر متقی کا کہنا تھا کہ ہمارا دنیا سے وعدہ ہے کہ کوئی بھی ہو، وہ افغان سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا، ہمارے لوگ ہمارے ساتھ ہیں، ہم ان کی مدد سے سارے افغانستان کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور ہم نے یہ ثابت بھی کیا ہے جب کہ یہاں پر امریکہ اور نیٹو سمیت 50 ممالک کی افواج موجود تھیں، لیکن افغانستان میں امن نہیں تھا۔ افغان وزیرخارجہ نے کہا کہ داعش یا کوئی اور لوگ کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ افغان لوگ امن چاہتے ہیں، ہماری سیاست آج کل ایک متوازن سیاست ہے، ہمارا جھکاو کسی ایک طرف نہیں ہے بلکہ ہمارے تمام مسلم اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، پاکستان کے ساتھ بہت ہی اچھے تعلقات ہیں۔ ملا امیر متقی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی ملک کے مفاد کے لیے یا کسی کے مفاد کے خلاف کام نہ کریں اور صرف اپنے مفادات کا تحفظ کریں، افغانستان میں اب کوئی زمینی جنگ نہیں، لوگ خوش ہیں، یہ جنگ صرف میڈیا دکھاتا ہے، افغان لوگ 40 سال سے پریشان تھے، بعض ممالک ہم سے حسد کرتے ہیں اور وہ ہمارے مفاد کے خلاف بات نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغان طالبان کے لیے زندگی تنگ کی، گوانتے نامو بے، بگرام اور دیگر جگہوں پر افغانوں کے انسانی حقوق ختم کیے، امریکی رویہ یہ تھا کہ انہیں مرنا ہے، اب ہم ان ہی لوگوں کو تحفظ دے رہے ہیں، افغانستان سے جو ملک واپس چلے گئے، وہ امن و امان کی وجہ سے نہیں گئے کیوں کہ اس وقت افغانستان میں امن و امان کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ملاامیر متقی کا کہنا تھا کہ افعان عوام کو سیاسی وابستگی رکھنے میں بھی کوئی مشکل نہیں، افغانستان سے لوگ مالی مشکلات کی وجہ سے باہر جا رہے ہیں، اگر امریکہ افغانستان جیسا اعلان پاکستان یا ایران دوشنبے وغیرہ میں کرے تو اس سے زیادہ لوگ اکٹھے ہوں گے جب کہ ہم چاہتے ہیں جو لوگ افغانستان سے گئے ہیں وہ واپس آکر افغانستان میں سرمایہ کاری کریں۔انہوں نے کہا افغان خواتین آزاد اور بااختیار ہیں،خواتین کے حقوق بارے ایک فرمان جاری کیا ہے، خواتین کو افغانستان میں کوئی مسئلہ نہیں،بس میڈیا مشکلات کو اجاگر کرتا رہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر ملک افغانستان کو اپنی نظر سے دیکھے،افغانستان پرامن، حکومت مضبوط ہے،دنیا کے لوگ وہاں آسکتے ہیں،وہاں آہستہ آہستہ تمام سفارتخانے کھل گئے ہیں اوردنیا افغانستان کو اب بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ٹی ٹی پی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی جماعت یا گروہ کو افغان سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، افغانستان اب پہلے والا افغانستان نہیں، ہم انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں، اسلام کسی کے خلاف کارروائی کی اجازت نہیں دیتا، کسی کو تشویش کی ضرورت نہیں، ہم ذمہ دار لوگ ہیں، جو وعدہ کیا پورا کریں گے، افغانستان میں خشک سالی ہے، اس کے برے اثرات کا خطرہ ہے۔#/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں