افغانستان، امن معاہدہ کے بعد تشدد میں بڑھوتری ہوئی ،اقوام متحدہ


کابل: اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن عمل کی راہ ہموار کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، 3ماہ میں لڑائی کے نتیجے میں ایک ہزار 293شہری متاثر ہوئے جن میں سے 760زخمی ہوئے جبکہ باقی ہلاک ہوئے، جس میں 152بچے اور 60خواتین بھی شامل ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن(یو این اے ایم اے)نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں بتایا کہ مجموعی طور پر ابتدائی 3 ماہ میں لڑائی کے نتیجے میں ایک ہزار 293 شہری متاثر ہوئے جن میں سے 760 زخمی ہوئے جبکہ باقی ہلاک ہوئے، جس میں 152 بچے اور 60 خواتین بھی شامل ہیں۔29 فروری کو ہونے والے اس معاہدے سے قبل افغانستان کے مقامی افراد نے نسبتا اطمینان دیکھا تھا تاہم معاہدے پر دستخط ہوتے ہی تنازع دوبارہ شروع ہوگیا جبکہ عسکریت پسند گروہ نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی جنگ بندی کے متعدد مطالبات کو مسترد کردیا۔یو این اے ایم اے کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں مارچ کے دوران تشدد میں پریشان کن اضافے کا انکشاف کیا گیا ہے جبکہ امید یہ کی گئی تھی کہ افغانستان کی حکومت اور طالبان امن مذاکرات کا آغاز کریں گے اور ساتھ ہی تنازع کو ختم کرنے اور تمام افغانوں کو کورونا وائرس کے اثرات سے بچانے کی کوششوں کو ترجیح دیں گے۔امدادی مشن کے مطابق حکومت مخالف قوتوں خصوصا طالبان کی وجہ سے شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد سال 2019 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہدف بنا کر قتل کرنا، پھانسی اور عام شہریوں کے اغوا میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ اس کے باوجود رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں ہلاکتوں کی تعداد 2012 کے بعد سے سب سے کم تھی، اس عرصے میں معاہدے پر دستخط ہونے تک تشدد میں کمی شامل تھی۔