تحریک عدم اعتماد، حکومت نے اپوزیشن کو مذاکرات کی پیشکش کردی
اسلام آباد (انتخاب نیوز) پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی پیش کش کردی، فواد چوہدری کہتے ہیں کہ دو دو دن کی سیاست چلتی ہے، 24 تاریخ کو ایسا کچھ ہو جائے گا کہ اپوزیشن کو جلسے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور تحریک عدم اعتماد کی بھی شاید نوبت نہ آئے۔ تفصیلات کے مطابق ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے 23 مارچ کی بجائے 25 مارچ کو جلسے کا اعلان خوش آئند ہے، مولانا فضل الرحمن نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو آگے لگایا ہوا ہے، میں اپوزیشن سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں اور حکومت سے مذاکرات کریں۔ؤانہوں نے کہا کہ جون میں بجٹ پیش ہونے کے بعد ویسے ہی الیکشن مہم شروع ہوجانی ہے لہذا اپوزیشن آئے ہمارے ساتھ بیٹھے اور الیکشن اصلاحات پر بات کرے، قبل از وقت انتخابات پر بھی بات ہوسکتی ہے۔چند روز قبل بھی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی صورت میں اپوزیشن کے لیے مثبت پیغام دیا تھا، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے آج ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن میں تلخیاں پیدا ہو گئی ہیں، زبان میں بھی تلخیاں پیدا ہو چکی ہیں، ایسا نہ ہو کہ ووٹنگ کے دن تلخیاں اتنی بڑھ چکی ہوں جس کا نقصان پاکستان کو ہو، اس لیے اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، دیکھتے ہیں انہیں بدلے میں کیا دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے ایمرجنسی ڈکلیئر کرنے کا کوئی تک نہیں بنتا، 18 ویں ترمیم کے بعد ایمرجنسی کے اختیارات محدود ہیں، عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن ہمارا ڈی چوک پر ایک جلسہ ہوگا جس میں ان شا اللہ 10 لاکھ لوگ شریک ہوں گے، اس جلسے سے ایک چھوٹا سا ریفرنڈم بھی ہو جائے گا، اس جلسے سے گزر کر اسمبلی میں ووٹ ڈالنے کے لیے لوگوں کو جانا ہوگا اور واپسی بھی اسی مجمع سے گزر کر ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کا تو کوئی چانس نہیں ہے، صوبے میں مقابلہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں ہے اور نواز شریف نے مشکل وقت میں کیے وعدے کبھی اپنے اچھے وقت میں پورے نہیں کیے، ان کی 1988 کی سیاست دیکھ لیں، چاہے ق لیگ سے ن لیگ میں ضم ہونے والے ہمایوں اختر گروپ کو دیکھ لیں، انہیں ٹکٹیں دینے کی باری آئی تو یہ مکر گئے اور ہمایوں اختر آج بھی نواز شریف کے دستخط والا معاہدہ اٹھائے پھرتے ہیں۔


