کرپشن زدہ سیاستدانوں نے اداروں کو تباہ و برباد کردیا، ہدایت الرحمن

وندر (انتخاب نیوز) حق دو تحریک کے سربراہ جماعت اسلامی بلوچستان کے جرنل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے لسبیلہ زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے اور وندر کی تمام سیاسی و سماجی پارٹیوں کی تعاون سے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے کے کیمپ میں آکر لسبیلہ زمیندار ایکشن کمیٹی و دیگر سیاسی و سماجی پارٹیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دھرنے میں بیٹھے ہوئے زمینداروں ہاریوں کسانوں اور گھریلو صارفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملت خداداد پاکستان کو آزاد ہوئے 74سال بیت چکے ہیں مگر آج بھی ہمیں آزادی کے ثمرات میسر نہیں ہوئے ہیں کل ہم گوروں کے غلام تھے اور آج ہم بیروکریٹس ریٹائر فوجیوں اور ریٹائر ججوں اور کرپٹ سیاست دانوں کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے میں ناکام ہیں پاکستان کو آزاد ہوئے 74سال گزر چکے ہیں مگر ہمارے کرپشن زدہ سیاست دانوں نے ملک کے تمام اداروں کو تباہ و برباد کرکے چھوڑ دیا ہے جس ملک نے ہم سے ایک دن بعد میں آزادی حاصل کی آج ہمارے حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کے باعث ہم سے کوسوں آگے ہے آج ہمارے حکمران چین سے اربوں کھربوں روپوں کے قرضے لے کر اپنی قیمتی وسائل ان کے پاس بطور ضمانت رکھے ہوئے ہیں بلکہ ان کے ساتھ فروخت کرچکے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 74سالوں کے عرصے میں پاکستان کے کنوں میں مختلف قسم کے مردہ بدبودار جانوروں کے مردار جسم پڑے ہوئے فقط چند سو بالٹیاں پانی کے نکالنے سے یہ پاک نہیں ہوں گے جب تک ان مرداروں کے بدبودار جسموں کو کنوں سے نکال کر باہر نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ان مرداروں میں ایک مردار کے الیکٹرک کے نام سے شامل ہے جس کی وجہ سے لسبیلہ کی سرسبز و شاداب سرزمین یہاں کے زمیندار کسان ہاری اور عام صارفین پریشان ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سن کر بڑا دکھ ہوا کہ سات دنوں سے یہاں کے زمیندار کسان ماہی گیر اور مزدور کے الیکٹرک کے ظالمانہ رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنے پر بیٹھے ہیں مگر سالار ساحل بابا جان اور سائیں نے اپنے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ان کو درپیش مسائل اور ان کی حقوق کی پاسداری کیلئے ان کے کیمپ میں آکر بیٹھنا گوارہ نہیں کیا انہوں نے آپ لوگوں کو اپنے جائز حقوق حاصل کرنے کے لیے صدیوں سے اپنے ذہنوں اور پاں میں پڑی ہوئی غلامی کی زنجیروں کو توڑنا ہوگا جب تک آپ لوگ اپنے منتخب نمائندوں کو مقدس سمجھتے رہیں گے اور ان کا احتساب نہیں کریں گے تب تک اسی طرح کے الیکٹرک بلکہ قاتل الیکٹرک کی ظالمانہ رویے کے شکار ہوتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ ریاست خود کو ماں کا درجہ دیتی ہے یہ کون سی ماں ہے جوکہ جہانگیر ترین جیسے طاقتور بیٹے کو تین سو ارب روپوں کا قرضہ معاف کر دیتی ہے اور بڑی مشکلوں سے اپنی زندگانی کی تکلیفوں کو برداشت کرنے والے لسبیلہ کے زرعی پیشے سے منسلک زمیندار کسان ہاری کو گیارہ ارب روپے معاف نہیں کرسکتی میرے بھائیوں آپ لوگوں نے اپنے حقوق کی وصولی کیلئے جن دنوں میں احتجاجی دھرنا دیا ہے میرے خیال میں یہ وقت دھرنے کیلئے مناسب نہیں تھا آپ لوگوں کو چاہیے تھا کہ الیکشن کے وقت دھرنے پر بیٹھتے تو ہر روز نہیں بلکہ دن میں چار مرتبہ آپ کے لیڈران آپ کے پاس آتے اور آپ کے مسئلے کو حل کرانے کی کوشش کرتے صوبائی حکومت جوکہ اپنے عوام کی حقوق کی پاسداری کی ضامن ہے اس کو چاہیے کہ وہ آپ کے سات روز دھرنے کا سختی سے نوٹس لیتی مگر افسوس ہمارے صوبائی حکومت کے سربراہ امیر المومنین قدوس بزنجو راتوں کو جاگتے ہیں اور دن میں ستو پی کر خواب خرگوش میں محو رہتے ہیں صوبے میں کیا ہو رہا ہے عوام کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اس کو اس کی کچھ خبر نہیں بلوچستان کے تمام اضلاع میں لوگ اپنے روزگار بنیادی حقوق کیلئے احتجاج اور دھرنوں پر بیٹھے ہوئے ہیں صوبے کے دو بڑی قبرستانوں میں خاموشی ہے ایک گورنر ہاس اور دوسرا وزیراعلی ہاس ہیں جن میں کوئی حل چل نہیں ہے قبرستان کی طرح خاموشی ہے آپ لوگ چاہتے ہیں کہ آپ لوگوں کی جان کے الیکٹرک کی ظالمانہ ایوریج بلوں سے جان چھوٹے تو سات دن وندر میں تو سات دن زیروپوائنٹ اوتھل پر دھرنا دیں اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا دیں تب آپ کا مسئلہ حل ہوگا انہوں نے کہا کہ اس کیلئے حق دو تحریک اور جماعت اسلامی آپ کے ساتھ ہر جگہ ہر وقت کھڑی رہے گی اس موقعہ پر لسبیلہ زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین محمد اسلم سوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لسبیلہ کے زمیندار گزشتہ سات دنوں سے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں مگر تاحال ہماری کوئی شنوائی ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ میں اپنے ساتھیوں کو بتاتا چلوں کہ 2021 میں کے الیکٹرک نے لسبیلہ کے زمینداروں کے ساتھ دھمکیانہ انداز میں الٹی میٹم دیتے ہوئے ان کے زرعی ٹیوب ویلوں کی بجلی کی کنکشن کاٹنے کیلئے آپریشن دہشت کے نام سے کارروائی کرنے کی دھمکی دی جس پر ہم نے تمام فورمز پر آواز بلند کیا اور آخر میں ہم نے عدالت سے انصاف کیلئے فروری 2022 میں کے الیکٹرانک کے آپریشن دہشت کے خلاف رجوع کیا انہوں نے کہا کہ 2018 سے 2022 کے درمیان میں کے الیکٹرک کی جانب سے ہمارے زرعی ٹیوب ویلوں میں بجلی کی گھوڑا مار میٹر نصب کییگئے جو تیز ہوا گرمی اور کم وولٹیج کے باعث گرم ہوکر تیزرفتاری سے چلتیں تھیں جس کے باعث زمینداروں کو ماہوار لاکھوں روپوں کے ناجائز بل ارسال کیے گئے جس کی وجہ سے غریب کسان ہاری زمیندار کے الیکٹرک کے کروڑوں روپوں کی مقروض ہوگئی انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے ہمارے پیش کییگئے ثبوتوں کے باعث کے الیکٹرک کو غلط قرار دیا گیا تو کے الیکٹرک نے عدالت کی کارروائی کے دوران موقف اختیار کیا کہ بلنگ کا ڈیلٹا صارف کے پاس ہوتا ہے جوکہ ہم ہر ماہ صارف کو دیتے ہیں ہمارے پاس زرعی ٹیوب ویلوں کی بلنگ کا ڈیلٹا نہیں ہے جس پر معزز عدالت نے نا اطمینانی کا اظہار کیا کے الیکٹرک ہمارے پیش کییگئے ثبوتوں کے جواب نہ پیش کرسکی تو انہوں نے پیمرا کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت کو کہا کہ آپ کے پاس اس کیس کو چلنے کا اختیار نہیں ہے پیمرا کے قوانین کی شک کے مطابق اگر کوئی صارف بجلی سپلائی کرنے والے ادارے کے خلاف نا اطمینانی کا اظہار کرتا ہے تو وہ متعلقہ ادارے کے اعلی آفسران کو درخواست دینے کا پابند ہے جس پر متعلقہ ادارے کی جانب سے ایک الیکٹرک انسپکٹر انکوائری کیلئے مقرر کیا جائے گا جو انکوائری کیبعد اپنی رپورٹ پیش کرے گا کہ صارف کی درخواست درست ہیکہ نہیں اگر الیکٹرک انسپکٹر کی مرتب کردہ رپورٹ پر صارف مطمئن نہیں ہوگا تب جاکر وہ اعلی عدلیہ سے رجوع کرسکے گا اس بنیاد پر مقامی عدالت کو اپنا فیصلہ سنانے سے روک دیا گیا اور عدالت نے ہمارا کیس کی شنوائی بند کردی انہوں نے کہا کہ انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب آنے والی ٹیم کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں آ کر انکوائری کرتے ہیں اور کے الیکٹرک کے چرچے پر بڑی بڑی ہوٹلوں میں رہائش اختیار کرتے اور پھر کے الیکٹرک کی من شا کے مطابق سب ٹھیک ہے کی رپورٹ ڈیپارٹمنٹ کو دیتے ہیں حکومت بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ لسبیلہ کو بجلی کی سپلائی واپڈا کے ذریعے کیا جائے یا پھر لسبیلہ کے زمینداروں کو شمسی توانائی کے ذریعے بجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات کییجائیں اس موقعہ پر نیشنل پارٹی کے رہنماں کامریڈ محمد سلیم بلوچ محمد امین رونجہ وڈیرہ عبدالستار انگاریہ جماعت اسلامی لسبیلہ کے امیر مولانا عبدالمالک منصوری نے بھی خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مہراللہ الفت نے ادا کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں