چاغی واقعے پر تحقیقاتی کمیشن بننے تک وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گے، جہانزیب جمالدینی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ جب تک چاغی واقعے پر تحقیقاتی کمیشن نہیں بنایا جاتا ہم وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گے دالبندین میں نہتے اور پرامن مظاہرین پر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ وحشیانہ اقدام ہے جس کے خلاف ہم نے قومی اسمبلی سے بھی واک آؤٹ کیا تاکہ حکومت کے نوٹس میں اس مسئلے کو لایا جاسکے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بھی ہم نے واک آؤٹ کیا تاکہ حکومت کے نوٹس میں اس واقعے کو لایا جائے انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف وزیراعظم پاکستان ہم تمام سیاسی جماعتوں،پی ڈی ایم کی جدوجہد سے وزیراعظم بنے ہیں اس لئے گورنمنٹ کا حصہ ہوتے ہوئے ہم نے حکومت سے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جاسکے انہوں نے کہا کہ سابق دور حکومت میں بارڈر ٹریڈ پر پابندی لگائی گئی تھی چمن سے لیکر جیونی تک کوئی انڈسٹری نہیں لوگوں کا ذریعہ معاش بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے چاغی میں جس طرح محنت کشوں کو نشانہ بنایا گیا اس کے بعد دالبندین میں نہتے مظاہرین پر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے انہوں نے کہا کہ فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی بہت سے واقعات رونما ہوچکے ہیں اس لئے ہم نے وزیراعظم کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تاکہ اس کیلئے تحقیقاتی کمیشن بنائی جائے تاکہ اس میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزاد ی جاسکے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70برسوں میں حکمران بلوچستان میں انڈسٹری تو نہیں لگا سکے صرف نہتے لوگوں پر گولیاں ہی برسائی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں 6نکات پیش کیے جس میں بلوچستان کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی بات کی ہے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابق وزیراعظم کی نظر میں تمام اپوزیشن غدار تھی موجودہ حکومت سے توقع ہے کہ وہ مسائل کو گفت وشنید سے حل کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں