وائٹ ہاؤس نے طبی ماہر کو کورونا پر گواہی دینے سے روک دیا

واشنگٹن:وائٹ ہاس نے انفکیشن ڈیزیز کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فوکی کو امریکا میں کورونا وائرس کی صورت حال پر ہونے والی کانگریس کی سماعت میں پیش ہو کر گواہی دینے سے روک دیا۔امریکی حکومت کی جانب سے کورونا کے خلاف کیے گئے اقدامات پر ہاس اپروپریئٹ کمیٹی کی سماعت 6 مئی کو ہورہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کمیٹی کے ترجمان ایون ہولینڈر کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے کووڈ19کے خلاف اقدامات کے حوالے سے اگلے ہفتے ہونے والی سماعت میں ڈاکٹر انتھونی فوکی کو گواہی کے لیے طلب کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انتظامیہ کے ایک عہدیدار کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاس نے ڈاکٹر انتھونی فوکی کو گواہی دینے سے روک دیا ہے۔کمیٹی کی سربراہ اور نیویارک سے رکن کانگریس نیتا ایم لووی کا کہنا تھا کہ سماعت شیڈول کے مطابق ہوگی، کانگریس اور امریکا کے عوام کا کووڈ19 وبا سے نمٹنے کے لیے ہونے والے اقدامات سے واضح طور پر آگاہ رہنے کا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ سماعت میں ہماری وفاقی حکومت کی سرویلنس، ٹیسٹنگ، ٹریسنگ، قرنطینہ، سماجی فاصلہ اور حاظتی سامان کی تیاری اور تقسیم کے عمل کو دیکھا جائے گا۔امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے سابق سربراہ اور دنیا کے مشہور طبی ماہر ڈاکٹر ٹام فریڈن بھی گواہی دیں گے۔اپنے بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ڈاکٹر انتھونی فوکی کو کانگریس کی سماعت میں گواہی کی اجازت دینا کورونا وائرس کے خلاف حکومتی اقدامات کے متضاد عمل ہوگا۔وائٹ ہاس کی ڈپٹی پریس سیکریٹری نے ایک بیان میں کہا کہ ہم مناسب وقت پر کانگرس کے ساتھ کام کرنے اور گواہی کے لیے پابند ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں