دریائے سندھ میں پانی کی خطرناک کمی، کاشتکاروں کو مشکلات

سکھر (انتخاب نیوز) دریائے سندھ میں پانی کی کمی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے جس کے باعث صوبہ سندھ میں کاشت کاروں کا شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے 82 ہزارکیوسک پانی چھوڑا گیا تھا تاہم تین دن میں سکھربیراج میں صرف 41 سوکیوسک پانی پہنچا۔ سندھ میں پانی کی کمی 52 فیصد سے بڑھ کر 62 فیصد ہوگئی ہے، سکھر بیراج پر پانی کی کمی 45 فیصد سے 53 فیصد ہوگئی ہے۔ انچارج کنٹرول روم سکھربیراج کا کہنا ہے کہ پانی کی گڈو بیراج میں تاخیر سے آمدکا پتا لگا رہے ہیں۔ دوسری جانب بدین میں پانی کی قلت کیخلاف آج بھی احتجاج کیا گیا، ٹنڈو الٰہیار میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کے باعث چھوٹے کاشتکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے، لیموں کے باغات سوکھ گئے ہیں جب کہ دیگر فصلیں بھی خطرے میں ہیں۔ سکھر بیراج سے نکلنے والی روہڑی اور ناراکینال میں 50 فیصد پانی کم چھوڑنے کے باعث ٹیل کے آبادگار متاثر ہو رہے ہیں۔ حیدرآباد، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین سمیت مختلف علاقوں میں کھڑی فصلوں خصوصاً کپاس کو نقصان ہو رہا ہے، کپاس کی فصل 35 سے 40 فیصد کم ہونے کا خدشہ ہے۔ سانگھڑ میں 50 سے 60 جب کہ پچھلی شاخوں ٹیل میں 80 فیصد تک پانی کی کمی ہے، سانگھڑ میں 3 میں سے ایک لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت نہیں ہوسکی ہے۔ کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ فصلوں کو نہری پانی کی فراہمی کو یقینی بناکر فصلوں کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں