کورونا وائرس: کیا کووڈ 19 پینے کے پانی میں زندہ رہ سکتا ہے؟


اگر یہ کہا جائے کہ کورونا وائرس سے متعلق ہمیں بہت کچھ پتہ ہے لیکن کچھ بھی نہیں پتہ تو شاید یہ غلط نہیں ہو گا۔ جب سے یہ مہلک عالمی وبا سامنے آئی ہے، ہر روز ہمیں اس سے متعلق کچھ نیا سننے کو ملتا ہے۔پہلے کہا گیا کہ یہ متاثرہ شخص کو چھونے سے اور کسی ایسی چیز یا جگہ کو ہاتھ لگانے سے پھیلتا ہے لیکن بعد میں اس کا ہوا میں موجود قطروں یا ڈراپلیٹس سے پھیلنے کا بھی انکشاف ہوا۔جب یہ مفروضہ تسلیم ہونے لگا تو اس قطروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے محفوظ فاصلے کی باتیں ہونی لگیں: پہلے ایک میٹر، پھر دو میٹر اور اب اس سے بھی زیادہ۔ اس کے علاج پر بھی اسی طرح بحث چل رہی ہے: کوئی پیاز، ادرک اور گرم پانی کے ٹوٹکوں کی بات کر رہا ہے تو کوئی ہائیڈروکسی کلوروکوین کی۔ کوئی دھوپ میں کھڑے رہنے سے وائرس کو مارنے کی تلقین کر رہا ہے تو کہیں ’ڈس انفیکٹنٹ انجیکشن‘ کی بات ہو رہی ہے۔یہ ایک لمبی بحث ہے لیکن اس کا لبِ لباب یہ ہے کہ ابھی تک حتمی طور پر کوئی علاج نہیں سامنے آیا۔ تاہم ایک بات کا ہمیں یقین ہے کہ ہاتھ دھونے اور سماجی دوری اختیار کرنے سے وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اُس پانی کا کیا بنے گا جس سے ہاتھ دھوئے گئے، کیا وائرس اس میں زندہ رہ سکتا ہے؟ کیا یہ پانی کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے اور کیا یہ وائرس پینے کے پانی میں بھی رہ سکتا ہے؟اگر کوئی کورونا وائرس سے متاثرہ شخص پانی کے قریب بیٹھ کر کھانستا یا چھینکتا ہے تو کیا اس کے جسم سے خارج ہونے والے ڈراپلیٹس پانی میں گر کر اسے آلودہ کر دیں گے اور اگر ہاں تو وائرس کتنی دیر تک پانی میں موجود رہے گا؟