استنبول، روس اور یوکرین کے درمیان معاہدے کے بعد گندم کی قیمتوں میں کمی

استنبول (مانیٹرنگ ڈیسک) روس اور یوکرین کے درمیان اناج کی برآمدات سے متعلق معاہدے کے بعد عالمی سطح پر گندم کی قیمت میں کمی آنا شروع ہوگئی۔ جمعہ کو ترکی کی کوششوں سے روس اور یوکرین نے استنبول میں اناج کی ترسیل کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے جس کے بعد گندم کی قیمتیں جنگ سے پہلے کے نرخوں سے بھی نیچے آگئیں، معاہدے کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان بھی موجود تھے۔ امریکا میں شکاگو اسٹاک ایکسچینج میں گندم کے مستقبل کے معاہدے گزشتہ 5 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے، اناج کے بحران کے حل کے ساتھ سپلائی بڑھنے کی توقعات سے گندم کی قیمت تقریباً 6 فیصد کم ہوکر 7.7 ڈالر ہوگئی۔ اے ایف پی کے مطابق اس معاہدے کے تحت سخت معاشی پابندیوں کے باوجود روسی اناج اور کھاد کی ترسیل میں نرمی کرتے ہوئے یوکرینی اناج کی برآمدات کو بحال کیا جائے گا۔ رواں سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پہلی مرتبہ گندم کی قیمت جنگ سے پہلے والی سطح پر واپس آئی ہے۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں درآمد ہونے والی گندم کا 30 فیصد روس اور یوکرین پیدا کرتا ہے۔ روسی جنگی جہازوں نے یوکرین کی بندرگاہوں پر موجود تقریباً 25 ملین ٹن گندم اور دیگر اناج کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کی ہوئی تھی، یوکرین اور روس یورپی ممالک کے لیے اناج کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہیں۔ یورپ اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے 30 فیصد اناج انہی دو ممالک سے درآمد کرتا ہے۔ روس کی بحریہ نے بحر اسود پر یوکرین کی اہم بندرگاہوں کا راستہ روکا ہوا تھا جس سے یوکرین 25 ملین ٹن اناج درآمد کرنے سے قاصر ہے جو مختلف بندرگاہوں یا کھیتوں میں پڑا ہوا ہے۔ تاہم جمعے کو ہونے والے تاریخی معاہدے کے بعد اناج کی ترسیل کے لیے بندرگاہوں کا راستہ کھول دیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں