بلوچستان اسمبلی اجلاس، مختلف توجہ دلاؤ نوٹسز پر بحث، کورم مکمل نہ ہونے پر ملتوی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کو دو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسی خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ گزشتہ روز کوئٹہ کے وائٹ روڈ پر فائرنگ سے پارٹی کارکن شمشاد خان قتل ہوا ہے تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود اب تک نا تو تحقیقات مکمل ہوئی ہیں اور نہ ہی محرکات سامنے لائے گئے ہیں انہوں نے ایوان کی توجہ کوئٹہ سے ملحقہ علاقے دشت میں ہونے والے موٹر سائیکل ریس کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ آئے روز موٹر سائیکل ریس میں نوجوان قتل ہورہے ہیں وہ لوگ جو ریس کراتے ہیں ان کو گرفتار کرکے قتل ہونے والے نوجوانوں کے قتل کے مقدمات ان کے خلاف درج کئے جائیں انہوں نے کہاکہ ریس پر جوا لگتا ہے۔قیمتی انسانی جانوں کو جوے پر لگانے والے لوگوں کی بیخ کنی کی جائے۔ انہوں نے این ایچ اے پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ قومی شاہراہوں پر رات کے اوقات میں این ایچ اے کا عملہ کہیں دکھائی نہیں دیتا۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ کوئی گاڑی راستے میں خراب ہو جائے تو اسے سڑک سے ہٹایا جائے مگر وہ اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہیں۔ بعض اوقات گاڑی خراب ہونے پر گاڑی کے اطراف میں بڑے بڑے پتھر رکھے جاتے ہیں جو بعد میں حادثات کی وجہ سے بنتے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ این ایچ اے حکام پولیس اور لیویز اہلکاروں کو طلب کرکے درج بالا درپیش مسائل پر ان سے باز پرس کی جائے۔ جمعیت کے رکن اسمبلی مولوی عبدالواحد صدیقی نے کہاکہ شمشاد خان کو جس بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا ہے واقعے کی تحقیقات سے نہ تو ہم اور نہ ہی متاثرہ خاندان مطمئن ہے۔ واقعے کی تحقیقات کیلئے جی آئی ٹی تشکیل دی جائے اور جی آئی ٹی کی رپورٹ کو سامنے لایا جائے۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ وائٹ روڈ پر نوجوان کی شہادت کا واقعہ نا قابل برداشت ہے، مستونگ میں گزشتہ روز کرسچن کمیونٹی کے لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں معصوم بچے بھی زخمی ہوئے۔ کوئٹہ کے پشتون آباد میں دو بھائیوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا آئے روز ایسے واقعات پیش آرہے ہیں انہوں نے کہاکہ کرسچن کمیونٹی پر ہونے والے حملے سے متعلق متعلقہ انتظامیہ اور پولیس سے رپورٹ طلب کی جائے امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر لوگ غیر محفوظ ہیں مگر مسلح لوگوں سے کوئی پوچنے والا نہیں۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ تمام اضلاع کی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرے کے کن کن لوگوں کے کتنے لیویز اہلکار دیئے گئے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسی خیل نے واقعے کے حوالے سے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ رکن بلوچستان اسمبلی محمد اکبر مینگل نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے متاثرہ لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں خضدار کے مختلف علاقوں میں اسی فیصد لوگوں کے گھر منہدم ہوئے ہیں اور جو بچے ہیں وہ بھی انتہائی خستہ حال ہیں انہوں نے کہاکہ بارشوں سے متاثرہ لوگوں کو راشن اور ٹینٹس فراہم کئے جائیں اور جو رابطہ سڑکیں متاثر ہوئی ہیں انہیں بحال کرکے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سے منسلک کیا جائے اور ذرعی نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں سیلاب سے ہونیو الی تباہ کاریوں سے کوئی ضلع محفوظ نہیں بچا پورے صوبے میں نقصانات ہوئے ہیں کمیونیکیشن کا نظام متاثر ہوا ہے۔ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں کو کافی نقصان پہنچا ہے میرے حلقے پنجگور میں ایک ارب سے زائد کھجور کے فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا بجٹ انتہائی محدود ہے میں نے اسمبلی میں قرار داد جمع کرائی ہے جسے پندرہ تاریخ کو پیش کیا جائیگا۔ میری ارکان اسمبلی سے درخواست ہے کہ وہ اس قرار داد کی بحث میں حصہ لیکر ایک واضح اور جامع پالیسی کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرے۔ رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے ایوان کی توجہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے جے ای ٹی آئینی کے اساتذہ کے احتجاج کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں اسمبلی کے سامنے احتجاج کررہے ہیں کمیونٹی اساتذہ بھی اسمبلی کے سامنے سراپا احتجاج ہے انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات کے لئے ارکان اسمبلی کی کمیٹی انکے پاس بھیجے،صوبائی وزیر میر نصیب اللہ میر نے کہاکہ اساتذہ کے مطالبات سے متعلق مراسلہ لاڈپارٹمنٹ کو ارسال کیا گیا ہے سیکرٹری لاکے وطن واپس آنے پر مشترکہ اجلاس طلب کیا جائیگا انہوں نے کہاکہ مطالبات سے متعلق اختیار گورنر بلوچستان کے پاس ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ یہ معاملہ میرے نوٹس میں ہے سیکرٹری لااس وقت بیرون ملک ہے انکے واپس آتے ہی اساتزہ کا مسئلہ حل کردیا جائیگا۔ جمعیت کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے کہاکہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پورا صوبہ تباہی سے دوچار ہوا ہے گاوں کے گاوں سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھاتے ہوئے انہیں انکے نقصانات کا معاوضہ ادا کیا جائے تاکہ وہ از سر نو اپنے گھروں کی تعمیر کرسکیں۔ صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہاکہ واقعے سے متعلق تحقیقات کرکے تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر کوئی قواعدو ضوابط کی پابندی نہیں کی جارہی۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے وہ برازیل کی ایک ہسپتال کی ہے اس ویڈیو کو کوئٹہ کے نجی ہسپتال سے جوڑنا شرمناک عمل ہے۔ دو روزقبل ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم نے بھی اس حوالے سے پریس کانفرنس کی تھی۔ جمعیت کے رکن اسمبلی یونس عزیز زہری نے کہاکہ خضدار میں پی ایچ ای کی اسکیموں کو مکمل کیا جائے اس سے پہلے بھی میں نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی جس پر صوبائی وزیر پی ایچ ای نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس سلسلے میں تحقیقات کرائیں گے انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں مزید تین سکول بند ہوئے ہیں جس کے بعد غیر فعال اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کی میں ایوان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے ایوان کی توجہ صحافیوں کے احتجاج کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ اے آر وائے نیوز کی بندش کے خلاف صحافی اسمبلی کے سامنے احتجاج کررہے ہیں کسی بھی میڈیا ہاوس پر پابندی لگانا درست نہیں۔ ڈپٹی اسپیکر صوبائی وزیر مبین خلجی اور رکن اسمبلی اختر حسین لانگو کو احتجاج کرنے والے میڈیا نمائندوں سے مذاکرات کی ہدایت کی۔ جمعیت کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے ایوان میں بیوٹمز اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی جانب ایوان توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ بیوٹمز کے اساتذہ کو گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے تنخواہ ادا نہیں کی جارہی اساتزہ اور ملازمین ہمارے پاس آئے تھے انہوں نے اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے وائس چانسلر کو طلب کریں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے آئی ٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بلوچستان اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراو اراکین اسمبلی اکبر آسکانی، سردار صالح بھوتانی، عبدالخالق ہزارہ، نواب ثنااللہ زہری، نوابزادہ طارق مگسی، ملک سکندر ایڈووکیٹ، سردار یار محمد رند، بشری رند، لیلی ترین، زبیدہ بی بی، زینت شاہوانی، بانو خلیل کی رخصت کی درخواستیں پیش کی گئیں جنہیں منظور کیا گیا۔ اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیربرائے محکمہ حیوانات کی توجہ مال مویشیوں بالخصوص بیل اور گائے میں کانگو وائرس اور Lump Skin Diesase بڑنے پیمانے پر پھیلنے کی وجہ سے کوئٹہ کے کلی شیخان کے ایک ہی خاندان کے پانچ نوجوان کانگو وائرس سے متاثر ہوئے جن میں جوانسالہ عبدالرحمن بڑیچ، محمد اسماعیل بڑیچ نصیر احمد، سردار محمد اور عجب خان شامل ہیں جن میں سے اب تک چار نوجوان جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ باقی آغا خان ہسپتال کراچی میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ حکومت نے جاں بحق افراد کے ورثاکی داد رسکی نیز کانگو وائرس اور Lump Skin Diesase کے خاتمے اور وائرس کی روک تھام کی بابت اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے، انہوں نے کہاکہ ایک ہی گھر سے تین افراد کے جنازے اٹھائے گئے ہیں مگر کسی بھی حکومت نمائندے نے اب تک متاثرہ خاندان سے تعزیت تک نہیں کی ہے جو باعث افسوس ہے انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرہ خاندان کی کفالت کیلئے اقدامات اٹھائے، صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان متاثرہ خاندان کے پاس جانا چاہتے تھے تاہم اگلے ہی روز انہیں کراچی جانا پڑا وہ آج یا کل کوئٹہ پہنچیں گے وزیراعلی کی آمد پر متاثرہ خاندان کے پاس تعزیت کیلئے جائیں گے صوبائی وزیر صحت کی یقین دہانی پر ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلاو نوٹس کو نمٹا دیا، اجلاس میں صوبائی وزراکی عدم موجودگی پر وقفہ سوالات آئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کردیئے گئے اس دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی یونس عزیز زہری اور اختر حسین لانگو نے سوالات کے جوابات نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ ایوان کی کارروائی سے وفقہ سوالات کو ہی ختم کردیا جائے، صوبائی وزیر صحت احسان شاہ نے کہا کہ متعلقہ وزیر اپنی عدم موجودگی پر کسی بھی رکن کو سوالات کے جوابات دینے کا پابند کرسکتا ہے یا پارلیمانی سیکرٹریز اس کا جواب دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزراکو ایوان میں موجود ہونا چائیے اس سلسلے میں وزیراعلی بلوچستان سے بات کریں گے۔ اجلاس میں کورم کی نشاند ہی پر سرکاری کاروائی نمٹائی نہ جاسکی اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ 12اگست سہہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں