اہل بلوچستان کو ایران اور افغانستان سے تجارت کے مواقع دیے جائیں، عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ حکومت اہل بلوچستان کو ایران افغانستان سے پٹرولیم مصنوعات ودیگر خوردنی اشیاء کی قانونی تجارت کے آسان مواقع فراہم کیے جائیں چیک پوسٹوں وبارڈرزپربھتہ ورشوت کی شکل میں چند افراد کے جیبوں واکاؤنٹس میں جانے والی رقوم کو قومی خزانے جمع کرکے قانونی طریقے سے تجارت اہل بلوچستان کا حق ہے۔کروڑوں روپے روزانہ غلط طریقے سے سیکورٹی وکسٹم اور دیگر اداروں کے چند سرکاری اہل کاروں کے جیبوں میں جارہے ہیں جس کی وجہ سے قومی خزانے کو نقصان اور چند راشی آفیسرزمالامال ہورہے ہیں۔بارش متاثرین کی دیانت واخلاص سے فوری خدمت کی جائیں۔جماعت اسلامی دیانت دار پارٹی،نظام کی تبدیلی کیلئے کوشاں ہیں۔ لٹیرے حکمرانوں واسٹلشمنٹ نے ملک کو مالی طور پر تباہ وبدنام کر دیا جبکہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے قوم سے قربانی وٹیکسزکے مطالبے کیے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کوبلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے نوٹس،ٹوئٹ بیانات،وعدوں سے آگے بڑھتے ہوئے عملی اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ بلوچستان کی عوام کے بنیادی مسائل حل ہو سکیں۔ جماعت اسلامی چہروں نہیں نظام کی تبدیلی چاہتی ہے چہروں کی تبدیلی گزشتہ کئی دہائیوں سے ہورہی ہے جس میں عوام کے بجائے چندخاندان مستفید ہورہے ہیں عدل اعتماد میں بھی اگر چہرے تبدیل ہوئے توپھر وہی گونگی،بہری اورذاتی فائدے کیلئے سوچنے دوسروں کے آلہ کار قوم پر مسلط ہوگی جس کا قوم کا کوئی فائدہ نہیں نظام کی تبدیلی کیلئے نوجوان وعوام الناس جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔بلوچستان کیساتھ وفاق وصوبائی حکومتوں میں شامل مقتدرپارٹیوں نے بے وفائی کی۔جماعت اسلامی پہلے بھی مطالبہ کرتی رہی ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں۔ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں دونوں قرضوں بدعنوانی اورمہنگائی میں اضافے کیلئے قوم پرمسلط ہوئے ہیں۔حکمرانوں کی شاہ خرچیوں،عیاشیوں اور ملک وملت کو غلامی کے مستقل دلدل میں پھنسانے کیلئے بھاری سودی قرضے لیے جارہے ہیں۔ مہنگائی،بے روزگاری،حکومتی نااہلی اور کرپشن نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ جماعت اسلامی صرف دعوے نہیں کرتی بلکہ ان تمام مسائل کا مؤثر حل رکھتی ہے۔ اس وقت ملک کو مسائل سے نجات دلانے کے لیے بہترین اور آخری آپشن جماعت اسلامی ہے۔بجلی، گیس، پٹرول، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے بہت دور ہو چکی ہیں۔ مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ ایک عام آدمی کی آمدن کا 70 سے 80فیصد حصہ اشیائے ضروریہ پوری کرنے پر صرف ہو جاتا ہے جب کہ بچوں کی تعلیم اور صحت کے لیے لوگ گھروں کی چیزیں بیچنے پر مجبور ہیں۔ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے گونگی جب کہ عوام کی چیخیں اس کو سنائی نہیں دیتیں، اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ وہ قوم کے لیے بہری ہو چکی ہے اور مسائل کی بجائے حقیقت سے نظریں چراتے ہوئے ترقی کی بات کرنے پر شک گزرتا ہے کہ وہ اندھی بھی ہو چکی ہے مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں