ہرنائی میں خوست واقعے کیخلاف دھرنا، جوڈیشل انکوائری اور مقدمہ درج کرنیکا مطالبہ
ہرنائی (انتخاب نیوز) ضلع ہرنائی خوست واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور ایف آئی آر درج کرانے کا مطالبہ واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، اپنے لوگوں پر براہ راست گولیاں برسانا کہاں کی دانشمندی ہے خالقداد بابر کی موت کے ذمہ داران کو سامنے لایا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے اختیارات سول انتظامیہ کے حوالہ کیا جائے خوست میں گزشتہ روز فائرنگ کے واقعہ کے خلاف عوام اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے لاش کے ہمراہ احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری اور خوست میں احتجاجی جلسہ کاانعقاد کیا گیا جلسے میں ضلع ہرنائی کے عوام اور مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں کارکنوں نے کثیرتعداد میں شرکت کی احتجاجی جلسے کی صدارت اے این پی ضلع ہرنائی کے صدر ولی داد میانی نے کیاحتجاجی جلسے سے اے این پی کے رہنماؤں ولی داد میانی، حاجی نظام الدین، صاحب جان لالا، پشتونخوامیپ کے صوبائی سنیئر نائب صدر عیسیٰ روشان، این ڈی ایم کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید مزمل شاہ، صوبائی صدر احمدجان خان، ایمل خان ناصر، جمعیت وعلماء اسلام کے صاحبزادہ محب اللہ، مولوی سیف اللہ، جمعیت شیرانی کے ضلعی جنرل سیکرٹری کمانڈر عطاء محمد تارن، پی ٹی ایم کے ملا بہرام، نیشنل پارٹی پشتون ریجن کے سیکرٹری ملک منور پانیزئی نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض وہاب کاکڑ نے سرانجام دئیے۔ احتجاجی دھرنے کے مطالبات آئندہ احتجاجی لائحہ عمل کااعلان این ڈی ایم کے صوبائی صدر احمدجان نے پیش کیا۔ احتجاجی دھرنے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے جاں بحق ہونے والے کارکن خالقداد بابڑ کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 14 اگست کے دن پورے ملک میں لوگ خوشیاں منارہے تھے جبکہ ہم اپنے پیاروں کے جنازے اٹھارہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ آج تیسرا دن ہے کہ خوست اور ضلع ہرنائی کے تمام عوام خالقداد بابڑ کے جسد خاکی کے ہمراہ خوست کے مقام پر مین قومی شاہراہ ہرنائی کوئٹہ پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور انصاف مانگ رہے ہیں لیکن حکومت خاموش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ خوست واقعہ کی تحقیقات اور لواحقین کو انصاف کی فراہمی کیلئے اعلیٰ عدالیہ کے معزز جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور واقعے میں جاں بحق خالقداد بابڑ، زخمیوں کے لواحقین اور خوست کے عوام کوانصاف فراہم کیا جائے اور ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں فوری طورپر گرفتار کیا جائے۔ فورسز کو پورے طورپر سویلین آبادی سے انخلا کرکے انہیں قلعوں تک محدود کیا جائے اور سویلین کی زمینوں پر جو قبضے کئے گئے ہیں وہ فوری طور پر ختم کیے جائیں۔ ضلع میں تمام اختیارت کو سول انتظامیہ کے حوالے کرکے سول انتظامیہ کے اختیارات بحال کیے جائیں۔ خالقداد بابڑ اور زخمیوں کے ورثاء کو معاوضہ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو احتجاج کا دائر وسیع کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ 17 اگست کو ضلع ہرنائی میں مکمل شٹرڈاؤن، پہیہ جام ہڑتال اور کاروبار بند رہے گا اور خوست کے مقام پر عوام اور سیاسی جماعتوں کا احتجاجی دھرنا خالقداد بابڑ کے جسد خاکی کے ہمراہ مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ آج خوست میں مین قومی شاہراہ پر خواتین کی جانب سے احتجاجی دھرنا دینے کااعلان کرتے ہیں جس میں ضلع ہرنائی کی خواتین بطور احتجاج سڑکوں پر نکلیں گی۔


