یونیورسٹی آف تربت سفارشی افسران کی وجہ سے زوال پذیر ہے، بی ایس او

تربت (نمائندہ انتخاب) بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری بالاچ قادر نے کہاہے کہ یونیورسٹی آف تربت ایچ ای سی کے معیارپر پورانہیں اترتی، یونیورسٹی انتظامیہ گروپ بندی کاشکارہے، سفارشی بنیادوں پر تعینات افسران نے یونیورسٹی کو زوال پزیر بنادیاہے، بی ایس او یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹو اور اکیڈمک کمزوریوں پر آواربلندکرتی رہے گی، کسی قسم کی کمپرومائز نہیں کیاجائے گا، ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن کریم شمبے، تربت زون کے عہدیداراں فہد رشید، کینگی ندیم اور احمد حبیب بھی ان کے ہمراہ تھے، بی ایس اوکے مرکزی سیکرٹری اطلاعات بالاچ قادرنے کہاکہ بلوچستان اس وقت شدید تعلیمی اور معاشی مسائل کا شکار ہے، بطور طلبہ رہنما جب دیکھتے ہیں تو نظر آتا ہے کہ بلوچستان بے بس و بے کس ہے، سیلاب کی وجہ سے بلوچستان کا ایک حصہ مکمل تباہ ہوا، اقوام متحدہ یا دیگر امدادی ادارے اور ممالک سیلاب زدگان کے لیے جو امداد بھیجتے ہیں وہ منصفانہ تقسیم نہیں کیے جاتے، ڈیرہ غازی خان، جھل مگسی، نصیر آباد اور لسبیلہ تباہ ہوئے، بے سروسامانی کے علاوہ وہاں لوگوں کو دیگر مسائل اور مشکلات اور بیماری ارو وبائی امراض کا سامنا ہے لیکن ان پر قابو نہیں کیا جارہا، انہوں نے عالمی و ملکی امدادی اداروں سے متاثرہ افراد کی ہنگامی بنیاد پر مدد کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت فوراً میڈیکل ٹیمیں لسبیلہ، جھل مگسی و نصیر آباد بھیج دیں، انہوں نے کہا کہ میں نے کیچ میں تنظیمی دورہ پر مختلف تعلیمی اداروں اور ادبی اداروں کا دورہ کیا، گزشتہ روز تربت یونیورسٹی میں ہمارے ساتھ ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، محسوس ہوتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ میں ایک مخصوص لابی طلبہ آواز پر قد غن لگانا چاہتی ہے، انہوں نے کہاکہ تربت یونیورسٹی میں طلبہ کو ہاسٹل کے معاملات اور سمسٹر فیسوں میں مشکلات کا سامنا ہے اس کے ساتھ یونیورسٹی میں اکیڈمک سسٹم تباہی کا شکار ہے، بی ایس او نے ان مسائل پر آواز بلند کی،مرکزی سیکرٹری اطلاعات کی سربراہی میں پیر کو وہاں وزٹ کرنے کے لیے رجسٹرار کو فون کیا اور ان سے ٹائم لیا مگرہم جب وہاں پہنچے تو یونیورسٹی مین گیٹ پر ایک سیکورٹی حصار دیکھا گیا ہمیں روکنے کے لئے اضافی پولیس کی نفری طلب کی گئی تھی ہم نے یونیورسٹی انتظامیہ اور چیف سیکیورٹی آفیسر سے بات کرنے کی کوشش کی تو ان کا رویہ انتہائی بچکانہ و غیر ذمہ دارانہ تھا ہماری موجودگی میں تمام گیٹ بند کردئیے گئے اور طلبہ و طالبات کو اندر محصور کرکے انہیں باہر نکلنے نہیں دیا گیا پھر ہمارے دوست اور ساتھیوں کو دھمکایا گیا، چیف سیکیورٹی آفیسر نے ایف سی کو طلب کرنے کی بھی دھمکی دی حالانکہ یونیورسٹی کی اپنی سیکیورٹی فورس ہے اس کے باوجود ہمیں ایف سی لانے کی دھمکی دی گئی، انہوں نے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی ایک چھاو¿نی میں بدل چکی ہے اب تربت یونیورسٹی کو بھی ایک مخصوص لابی کے ذریعے جنہیں ایڈمنسٹریشن میں میں بٹھایا گیا ہے اسے ایک چوکی میں بدلنے کی سازش اور کوشش کی جارہی ہے اس کا مقصد ادارے میں تعلیمی و انتظامی خرابی اور دیگر مسائل کو چھپا کر طلبہ سیاست کو ختم کرنا ہے، انہوں نے کہاکہ جب ہم نے اندر جاکر سرکل لگایا تو وہاں پر بھی ہمیں ہراس کرنے کی کوشش کی گئی، ہمارا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی میں چیف سیکیورٹی آفیسر کو فوری طور پر ہٹادیا جائے اور جونیئر کیڈر جو کیئرٹیکر کی صورت میں کام کررہی ہے یونیورسٹی کو ان کے چنگل سے نجات دلا کر اس کا مستقبل محفوظ کیا جائے، یہ ادارہ اب متنازعہ ہے، انتظامیہ اور اکیڈمک میں گروپ بندی نمایاں ہے اس گروپ بندی کی وجہ سے ادارہ تباہ ہے،تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، رجسٹرار سمیت تمام انتظامی افسران جنہیں بغیر اشتہار سفارشی بنیادوں پرمسلط کیا گیا ہے انہیں فوری ہٹایا جائے، ایڈمن کے علاوہ اکیڈمک صورت میں بھی یونیورسٹی زوال پزیر ہے، ایچ ای سی رول کے مطابق جو باہر پڑھنے جاتے ہیں پی ایچ ڈی کے بعد وہ یونیورسٹی میں تدریسی امور انجام دیں لیکن تربت یونیورسٹی نے جن افراد پر لاکھوں خرچہ کرکے پی ایچ ڈی کیلئے باہر بھیجا اور پھر واپس آنے کے بعد انہیں ٹیچنگ کے بجائے ایڈمن پوسٹوں پر بٹھایا گیا ہے،تربت یونیورسٹی اس وجہ سے تعلیمی طور پر تباہی کی جاب گامزن ہے پی ایچ ڈی ہولڈرز کو ٹیچنگ ذمہ داریاں دی جائیں، طلبہ کو سیشنل مارکس اور اسائنمنٹ مارکس کے ذریعے بلیک میل کیا جارہا ہے، جو طالب علم یونیورسٹی کے مسائل پر بات کرنے کی کوشش کرے ان کو کم نمبر کے ذریعے بلیک میل کیا جارہا ہے، ایچ ای سی رول کے مطابق یونیورسٹی میں سیاسی سرگرمیاں جائز ہیں طلبہ یونین پر گوکہ پابندی ہے مگر پاکستان بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست ہورہی ہے لیکن تربت یونیورسٹی میں سیاست پر بندش ہے یونیورسٹی آف تربت میں کچھ ایسے افراد بھی موجود ہیں جو خود طلبائ سیاست میں سرگرم رہے ہیں اور بی ایس او کے اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں لیکن اب وہ بھی فرعون بنے بیٹھے ہیں،طلبہ سیاست پر قد غن قابل قبول نہیں ہے، بی ایس او کسی تعلیمی ادارے میں اکیڈمک اور نان اکیڈمک پوزیشن پر مافیا کو قبول نہیں کرے گی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تربت یونیورسٹی میں سیکیورٹی فورسز کا فوری انخلا کیا جائے تعلیمی اداروں میں خوف پیدا کرنے کے بجائے تعلیمی گروتھ کو موقع دیا جائے، انہوں نے کہا کہ عطاشاد ڈگری کالج تربت کے ہاسٹل کو فوری طور پر کھول کر طلبہ کو تعلیمی سہولیات مہیا کیے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں