حکومت دستبردار، بلوچستان میں اراضیات پر مقامی قبائل کا حق ملکیت تسلیم کرلیا گیا

خضدار، کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان میں اراضیات قبائل اور مقامی باشندوں کی ہیں بلوچستان گورنمنٹ صوبے کے قبائل کی اس ملکیت کا احترام کریگی۔رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری کی جانب سے کردار نبھانے کے بعد حکومت ِ بلوچستان نے سپریم کورٹ میں دائر کیس سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ دو سال قبل بلوچستان ہائیکورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں باور کرایا تھا کہ بلوچستان میں جتنی بھی اراضیات ہیں وہ مقامی قبائل کی ہیں اور ان کے حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے بلوچستان ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو بلوچستان کے باشندوں نے بھر پور انداز میں پذیرائی دی تھی اور اس پر مسرت کا اظہاربھی کیا تھا۔ تاہم سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی جانب سے ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف حکومتی سطح پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرکے بلوچستان ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو کلعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔یہ کیس سپریم کورٹ میں دائر زیرِ سماعت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سب سے زیادہ متحرک رکن بلوچستان میر یونس عزیز زہری نے اس حوالے سے کردار نبہاتے ہوئے بلوچستان کے قبائل و عوام کی بھر پورانداز میں ترجمانی کی اور بلوچستان حکومت کو فارمولا دیا کہ ماضی کے سٹلمنٹ تاریخ کو دیکھاجائے تو یہ ساری اراضیات مقامی قبائل کے ہیں بلوچستان ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ حرف بہ حرف حقیقت پر مبنی ہے معزز عدالت کے اس فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے ان کا کہنا تھاکہ ضرورت پڑنے پر حکومت یا دیگر قومی ادارے بلوچستان کے قبائل سے معاوضے کے بعد یہ اراضیات حاصل کرسکتے ہیں اور قبائل بھی رضامندی کے ساتھ اراضیات وسیع تر قومی مفاد کی خاطر حکومت اور قومی اداروں کو دینے کی فوری طور پر حامی بھر لیتے ہیں۔ لہذا ہائیکورٹ آف بلوچستان نے جو فیصلہ دیا ہے و ہ یہاں کے قبائل کے امنگوں کی ترجمانی ہے۔سابق صوبائی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جو کیس دائر کردیا تھا اس کو واپس لیا جائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ ہماری حکومت سپریم کورٹ میں کیس سے دستبردار ہو کر بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کا احترام اور قبائل کی حق ملکیت کو تسلیم کرلے گی۔رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری اسٹرینگ کمیٹی برائے ریونیو کے ممبر ہیں اور بلوچستان کے ایسے معاملات کو وہ گزشتہ چار سالوں سے دیکھ رہے ہیں جہاں عوامی مفادات پر کوئی حرف آئے تو وہاں وہ خوبصورت انداز میں عوامی نمائندگی کے لئے اپنا کردار نبہاتے ہیں عوام کے وسیع تر مفاد میں جو مسائل حل طلب ہیں انہیں حل کرنے میں کامیاب بھی رہتے ہیں۔ رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے اس معاملے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دنوں زمیندا ایکشن کمیٹی کی حکومت سے ملاقات اور میری موجودگی میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعبد القدوس بزنجو نے ہماری اس تجویز کی تائید کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے کیس واپس لینے اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کا احترام اور قبائل کے حق ملیت کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔ میر یونس عزیز زہری کا کہنا تھاکہ یہاں قبائل ماضی میں بھی رضامندی کے ساتھ صحت تعلیم گورنمنٹ دفاتر قومی شاہراہوں اور دیگر قومی اداروں کے لئے ارضیات بخوشی گورنمنٹ کے حوالے کرتی رہی ہیں پاکستان اسلامیہ جمہوری ملک ہے اور آئین کے تحت یہاں تمام قومیتوں کے املاک کو تحفظ حاصل ہے اس حوالے سے قبائل کی حق ملکیت کو تسلیم کرنا ہی آئین کا حسن ہے اب موجودہ بلوچستان حکومت نے جو اعلان کیا ہے کہ وہ قبائل کے اس معاملے پر احترام کو ملحوظ خاطر رکھے گی اور کیس سے دستبردار ہوگی جس پر میں بلوچستان کے عوام کو خوشخبری دے رہا ہوں کہ بلوچستان حکومت سپریم کورٹ میں سابق وزیراعلیٰ کے دور میں دائر کیا گیا کیس واپس لے گی اور قبائل کو اراضیات کے حوالے سے مستقبل میں کسی بھی قسم کے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں