ایران میں 2009کے احتجاج کی حمایت نہ کرنا غلطی تھی،اوباما

تہران :ایران میں مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد شروع ہو نے والے مظاہرے دوسرے ماہ میں داخل ہوگئے۔ اسی دوران سابق امریکی صدر اوباما نے اعتراف کیا ہے کہ 2009 میں ایران میں گرین موومنٹ کے نام سے شروع ہونے والے احتجاج کی حمایت نہ کرنے کا طریقہ ایک غلطی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی امید کی کرن نظر آتی ہے اور لوگ آزادی کی تلاش میں ہوں ہمیں اس کو مدنظر رکھنا چاہیے اور اس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہیے۔اوباما نے کہا اب صدر بائیڈن کو چاہیے کہ ان مظاہروں کی حمایت کریں اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدوں کو روک دیں۔ انہیں چاہیے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی پر زور دینے والی تقریر کریں۔اوباما کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب امریکی صدر بائیڈن نے یہ کہا ہے کہ وہ ایران میں اس قدر بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر حیران ہیں۔ ان مظاہروں میں ایرانی حکومت سے تشدد روکنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔بائیڈن نے ہفتہ کے روز کیلیفورنیا کے ایک کالج میں خطاب کرتے ہوئے کہا "میں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ ہم ایران کے شہریوں اور بہادر خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں”بائیڈن نے بات جاری رکھی اور کہا اس نے مجھے حیران کردیا کہ ایران میں احتجاج کی صورت میں بیداری کی لہر اٹھ گئی ہے۔ یہ ایسا احتجاج ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ طویل عرصہ تک اسے روکا جا سکے گا۔یاد رہے کہ 16 ستمبر کو حجاب کی پابندی نہ کرنے پر حراست میں لی گئی مہسا امینی کی موت کے بعد سے ایران میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور شخصی آزادیوں کے حق میں اور خواتین کے لباس کی سخت پابندیوں کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں