نیب اختیارات کا غلط استعمال معیشت پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے فور جی لائسنس میں مبینہ کرپشن سے متعلق کیس میں اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب اختیارات کا غلط استعمال گورننس اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے،کرپشن کی لعنت سے چھٹکارے کے لیے بلا تفریق احتساب ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے فور جی لائسنس میں مبینہ کرپشن سے متعلق کیس میں پی ٹی اے کے ڈی جی عبدالصمد اور ڈائریکٹر امجد مصطفی کی ضمانت منظوری کا 56 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا ہے۔ فیصلے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کے دستخط ہیں۔عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں نیب کے ملزمان کی گرفتاری کے اختیارات پر اہم سوال اٹھا دیے ہیں، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کرپشن سب سے بڑی برائی ہے جس نے ملک کو کھوکھلا کر دیا، کرپشن نے معاشی ترقی اور قانون کی حکمرانی کو بری طرح متاثر کیا، کرپشن سے غیرملکی سرمایہ کاروں کی بھی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کرپشن کی لعنت سے چھٹکارے کے لیے بلا تفریق احتساب ضروری ہے، وائٹ کالر کرائم سے نمٹنے کے لیے تفتیشی افسران کی پیشہ ورانہ تربیت بھی لازم ہے، تفتیشی افسر ملزم کی حاضری یقینی بنانے کے لیے مناسب پابندی عائد کرسکتا ہے تاہم گرفتاری کے صوابدیدی اختیارات کا بے جا استعمال عوامی مفاد کے لیے نقصان دہ ہے، نیب اختیارات کا غلط استعمال گورننس اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے،انہیں منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں