؟کس قانون کے تحت شاہراہوں کو بند کیا جاتا ہے

تحریر : الفت بلوچ
مکران میں اج کل ایک نیا ٹرینڈ شروع ہوا ہے۔مکران میں آئے روز شاہراہوں اورسڑکوں کا بلاک ہونا ایک معمول بن کر رہ گیاہے آئین اور قانون احتجاج کا حق ضرور دیتا ہے لیکن اس احتجاج سے دوسروں کے حقوق کو سلب کرنا نہیں ہوتا ہے، سڑکیں بند ہونے سے کاروبار بند، ، مسافر پریشان ، مریض پریشان،روڈ بلاک کی سبب ھر چیز کا بری طرح متاثر ہونا معمول بن کر رہ گیا ہے۔ سڑکوں کو احتجاج کے نام پر بند کرنا بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
دنیا بھر میں احتجاج ہوتے ہیں لیکن ان احتجاجوں کا اپنا اپنا ایک انداز ہے، احتجاج کی آڑ میں عوام کو ہرگز پریشان نہیں کیا جا تا ہے اور نہ ہی سڑکوں اور ٹریفک کو بند کیا جاتا ہے اور اگر کہیں سڑک پر احتجاج ہوتا ہے تو ایک لائن پر یا فٹ پاتھ پر احتجاج ہو رہا ہوتا ہے بقیہ سڑک اور ٹریفک رواں دواں ہے۔
ایک خاص حکمت عملی کے طور پر ھر روز بلا ضرورت اور ایک غیر قانونی احتجاج شروع کیا گیا ہے اور ھر روز غیر قانونی طور پر روڈوں کو بند کرتے ہیں اور مسافروں اور مریضوں کو تکلیف میں مبتلا کرتے ہیں ان چیزوں سے یہ لوگ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اج جو تجبان میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا تو منتشر لوگوں نے روڈ کو بلاک کر کے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے قانوناََروڈ کو بلاک کرنا ایک جرم ہے ،اگر کسی کو گرفتار کیا گیا ہے تو پہر اپ جاہیں عدالت قانون کے مطابق کام کریں ۔
عجیب بات ہے خود قانون کو تھوڈتیں ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے بندے کو بلاوجہ گرفتار کیا گیا ہے ان لوگوں سے ہم یہ گزارش کرنا چاہتیں ہیں کہ کیا بلا وجہ روڈ کو بلاک کرنا اور مسافروں کو پریشان کرنا کون سا قانون میں میں لیکا ہے کہ اپنے مفاد کی خاطر سرکار کی ریٹ کو چیلنج کرنا کون سا قانون ہے اور روڈ بند کر کے عوام کو تکلیف میں ڈالنا کہاں کا انصاف ہے۔کیا یہ ایک کھلاتضاد نہیں ہے اپنے ملک اور اپنے ملک کے سیکورٹی اداروں کے خلاف ہر وقت ایف سی ضلیعی انتظامیہ کے خلاف سازیشوں میں مصروف رہنا اور ان پر بلاوجہ الزام تراشی کرنا کیا ان چیزوں سے یہ پرپیکنڈا قسم کے لوگ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
کیا احتجاج کا مطلب یہ ہے کہ دوسروں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کر لئے جائیں۔ اس بات کی دنیا کا کوئی قانون یا آئین ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ قانون کو فوری طور پر ان مفاد پرست سازشی ٹولے اور اس خلاف ورزی پر حرکت میں آنا چاہیئے اور آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے اور ان کو قانون کے نیٹ میں لایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں