بلوچستان میں کرپشن اور امن و امان بڑا چیلنج ہے، پسماندہ عوام حکمرانوں بیزار ہیں، نوجوان فرسودہ نظام کیخلاف ہمارا ساتھ دیں، سراج الحق

کوئٹہ (انتخاب نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ سیندک،ریکوڈک سمیت بلوچستان کی ترقی سے متعلق بیرونی ممالک سے کیے گئے تمام منصوبوں کو پبلک کیا جائے۔ صوبے کے عوام کو جاننے کا حق ہے کہ حکمران ان کے لیے کیا کر رہے ہیں۔ سی پیک کی ترقی میں سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہے بارڈرٹریڈ پر آسانی دیکر بلوچستان کے ساحل ووسائل بلوچستان سے غربت بے روزگاری ختم کرنے پر خرچ کیا جائے لاپتہ افرادبازیاب،نوجوانوں کو روزگار دیاجائے بلوچستان کے وسائل پر صوبے کے عوام کا پہلا حق ہے۔ مختلف ادوارمیں مختلف جذباتی نعروں و پیکیجزکے نام پر بلوچستان کے عوام کو دھوکہ دیا گیا ہے گوادر کے لوگوں سے کیے گیے وعدے پورے کیے جائیں۔بدعنوان لوگ پارٹیاں بدلنے یا چہروں کی تبدیلی سے عوامی مسائل حل نہیں ہوگی نظام کی تبدیلی سے مسائل حل ہوں گے جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کیلئے کوشاں ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے دورہ کوئٹہ کے دوران مختلف وفودسے ملاقات کے دوران اورذمہ داران سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کو خصوصی طور پر دعوت دیتا ہوں کہ وہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بنیں اور جاگیرداروں اور وڈیروں کے ظلم کے خلاف بلاخوف آواز بلند کریں، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں نوجوانوں کو متحرک کر کے ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے راہ ہموار کی جائے۔ یوتھ فرسودہ نظام سے تنگ آ چکی اور ملک میں اسلامی نظام چاہتی ہے، ان کے خوابوں کی تعبیر کریں گے۔ گوادر پورٹ کو گیم چینجر کا نام دیا گیا لیکن سالوں گزرنے کے باوجود بات صرف وعدوں اور نعروں تک محدود رہی، مقامی رہائشی بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں۔ بلوچستان کی 70فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے،بے روزگاری کی شرح بھی سب سے زیادہ،جن لوگوں کے پاؤں تلے معدنیات کے ذخائر ہیں، حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے انھیں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ کرپشن اور امن و امان کی صورت حال بلوچستان میں سب سے بڑا چیلنجز ہیں۔ صوبے میں سیلاب متاثرین دربدر پھر رہے ہیں۔ بلوچستان کا نوجوان حکمرانوں سے بے زار اور مایوس ہو چکا، محرومیاں بڑھتی رہیں تو حالات مزید خطرناک ہوں گے۔ قدرتی گیس پیدا کرنے والے علاقے کے 80فیصد عوام کو کھانا پکانے کے لیے ایندھن میسر نہیں۔ بلوچستان کے بیشتر دیہات میں بجلی سرے سے نہیں، شہروں میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ بلوچستان سمیت ملک بھر کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کریں، نظام مصطفیؐ ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔ حضورؐ کا اسوہئ حسنہ ہمارے لیے بہترین نمونہ، اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیاوی و اخروی زندگی میں کامیابی ممکن ہے۔ حضورؐ سے محبت کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہم ان کا دیا گیا نظام ملک میں نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔پی ڈی ایم اورپی ٹی آئی چاہتی ہیں کہ ادارے ان کے جیب کی گھڑی اورہاتھ کی چھڑی بن کر رہیں اور 22کروڑ عوام کی بجائے صرف حکمران اشرافیہ کی خدمت پر مامور رہیں۔ عدالتیں، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ملک آگے جائے گا۔ آئین اور قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے ملک کو غربت، جہالت اور مہنگائی کے اندھیروں میں دھکیلا۔ صرف بلوچستان ہی نہیں پورے ملک کے عوام حکمرانوں سے مایوس ہیں۔ پاکستان کا ہر پانچواں شہری غربت اور مہنگائی کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہے۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار، ملک چھوڑنے پر مجبور، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جا سکتے۔ غریبوں کے لیے علاج کی سہولیات نہیں، کمزور کو عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔ ملک میں احتساب کا صرف نام ہی باقی رہ گیا، ادارے ختم ہو چکے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ موجودہ صورت حال کے ذمہ داران ہی دعوے کرتے پھر رہے ہیں کہ ان کے پاس مسائل کا حل ہے۔ نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں سالہاسال سے حکومت میں ہیں، دعوؤں کی بجائے اپنی کارکردگی بتائیں۔ عوام سے کہتا ہوں سانپوں کو دودھ پلانا بند کرے کیوں کہ یہ اژدھے بن کر عوام کو ہی کھا جائیں گے۔ حکمران جماعتوں کا واحد مقصد اپنی نسلوں کے لیے مال جمع کرنا ہے،انھیں عام آدمی کے مسائل سے کوئی غرض نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں