وفاق نے گوادر کے ماہی گیروں کیلئے 82کروڑ روپے فراہم کردئے
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی، سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔کمیٹی اجلاس میں مالیاتی سال 2022-23 کے پہلے چھ مہینوں کے دوران وزارت بحری امور اور اس سے منسلک محکموں کی طرف سے مختص بجٹ اور اس کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں ملک میں فشریز کی ترقی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات اور منصوبہ جات پر کمیٹی کو تفصیلی بریف کیا جائے۔سینیٹر دنیش کمار نے یوروپین یونین کی جانب سے پاکستان کی فشری پروڈکٹس پر پابندی کے حوالے سے سوال کیا۔ اس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ دو کمپنیاں اپنی پروڈکٹس یوروپی ممالک بھیج رہی ہیں ور ہماری کوشش ہے کہ اور بھی لوگ یورپ میں مصنوعات بھیج سکیں۔ یورپی سٹینڈرڈ کے مطابق سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہم زیادہ مصنوعات ایکسپورٹ نہیں کر پا رہے۔سیکریٹری بحری اْمور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فشریز کی ترقی کیلئے ورلڈ بینک نے "بلیو اکانومی” کے نام سے ایک بہترین اسٹڈی کنڈکٹ کی ہے اور اسکو مدنظر رکھتے ہوئے فشریز کی ترقی کیلئے کام کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹر کہدہ بابر کا کہنا تھا کہ دنیا فارمنگ کی طرف جا رہی ہے۔ ہمیں بھی فارمنگ کی طرف جانا ہوگا۔سینیٹر کہدہ بابر نے وزیر اعظم کی جانب سے گوادر کے ماہی گیروں کیلیے بوٹس کے اعلان کے حوالے سے سوال کیا۔ حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے 82 کروڑ روپے وفاقی حکومت کی جانب سے مل گئے ہیں اور مارکیٹ میں انجنز کی عدم دستیابی کی وجہ سے اب گوادر کے ماہی گیروں کو صوبائی فشریز ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے پیسے دیے جائینگے۔ سینیٹر کہدہ بابر نے وزیراعظم کے اس اقدام کو سراہا۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز، سیف اللہ آبرو، کہدہ بابر، دنیش کمار، نسیمہ احسان، محمد اکرم، عابدہ محمد عظیم، سیکریٹری بحری اْمور، چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔