17 مارچ کو ڈیرہ بگٹی میں خون سے ہولی کھیلی گئی، تاریخ میں سیاہ دن کے طور پریاد رکھا جائیگا، نوابزادہ جمیل بگٹی

کوئٹہ (آن لائن) شہید نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ 17 مارچ 2005ءکو ڈیرہ بگٹی پر ہونے والے ظلم و جبر کے واقعے کو بلوچستان کے عوام کبھی بھی نہیں بھول سکتے جس میں نہتے لوگوں کو شہید کیا گیا ، 18سال گزرنے کے باوجود شہداءکو ہم آج بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اس دن کو کبھی بھی بھلا نہیں سکتے اس واقعے میں66سے زائد افراد شہید ہوئے جس میں 34 ہندو، سکھ برادری کی خواتین اور بچوں سمیت بگٹی خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی اس حملے میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے اور ڈیرہ بگٹی کھنڈر کا منظر پیش کرنے لگا، تاریخ میں اس دن کو سیاہ دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائیگا، حملے کے دوران ہندو اور سکھ برادری کی خواتین اور بچوں نے مندر میں جاکر پناہ لی اور وہ بھی نشانہ بنا ،اور ہلاکتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں روز اول سے ہی شروع ہونے والے مظالم کا سلسلہ تواتر کیساتھ آج بھی جاری ہے 17 مارچ 2005کا سیاہ ترین دن بلوچستان اور ڈیرہ بگٹی میں بسنے والے لوگ کبھی بھی بھول نہیں سکتے،اس دن ڈیرہ بگٹی پر جدید ہتھیاروں سے حملہ کر کے نہتے لوگوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی اور ڈیرہ بگٹی کی سرزمین کو لوگوں کے خون سے رنگا گیا،حملہ صبح 10بجے تین اطراف سے کیا گیا جو 4گھنٹوں تک جاری رہا ،میں بھی اپنے والد کے ساتھ اس روز ڈیرہ بگٹی میں تھا حملے کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے ڈیرہ بگٹی کا دورہ کیا کمیٹی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے شیریں رحمن ، نوید قمر، اعجاز جکھرانی ، جمعیت علماءاسلام اور مسلم لیگ کے نمائندے بھی شامل تھے جنہیں میں نے بم باری سے متاثرہ علاقے کا دورہ کرایا ،اور انہوں نے شہید نواب اکبر بگٹی کو کہا کہ حملے اور تباہی سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں تھی ، ہم حملہ آوروں کی رینج سے باہر نکلے اس کے بعد حملہ رک گیا ، 18سال گزرنے کے باوجود بھی ہم اس دن کو سیاہ دن کے طور پر یاد رکھیں گے ،اس سیاہ رات کو سینکڑوں کی تعداد میں راکٹ اور جدید ہتھیاروں کے حملے کے نتیجے میں ڈیرہ بگٹی اور ملحقہ علاقوں میں رہائش پذیر اقلیتی برادری ہندو، سکھ، اور بگٹیوں جن میں خواتین بچوں سمیت 66سے زائد قیمتی انسانی جانیں لقمہ اجل بنائی گئیں، اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے اور مکانات حملے میں صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور ڈیرہ بگٹی ایک ہی رات کے اس ظلم و جبر کی مثال نہیں ملتی ،بلوچستان کے لوگ دیگر مظالم اور ظلم وجبر سمیت اس سیاہ رات کو کبھی بھی بھول نہیں سکتے ، 18سال واقعے کو گزرنے کے باوجود آج بھی ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر میں خوف کی فضا برقرار ہے اور لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے ،اور روز اول سے جاری مظالم تاحال تواتر کیساتھ جاری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں