بلوچستان اسمبلی اجلاس، تعلیمی اداروں، مساجد، مدارس کو بجلی و گیس کے بلوں میں استثنیٰ دینے کی قرار داد منظور
کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان اسمبلی اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ و پی ڈی ایم اے کی عدم موجودگی پر وقفہ سوالات موخر کردیا گیا اس موقع پر جمعیت علماءاسلام کے رکن سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ سوالات کے جوابات نہ آنا اور وزراءکی عدم موجودگی المیہ ہے ۔اجلاس میں میر عارف جان محمد حسنی کا توجہ دلاﺅ نوٹس بھی متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی کی بناءپر موخر کردیا گیا ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے رکن میر اکبر مینگل نے کہا کہ ضلع خضدار میں سی ٹی ڈی نے پانچ نوجوانوں کو دو ہفتے قبل گرفتار کیا ہے جن کا تاحال کوئی اتہ پتہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی سی ٹی ڈی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اب ایک بار پھر کاروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی ثناءبلوچ نے مصالحت او مفاہمت کی قرار داد پیش کی تھی مگر صوبے اور ملک میں نہ مفاہمت اور نہ ہی مصالحت کی گنجائش موجود ہے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں مائل بلوچ کے مسئلے کو بھی پیچیدہ بنایا گیا ہے جس پر ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے اراکین اسمبلی کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر آئی جی پولیس بلوچستان کو پیر کے اجلاس سے قبل دوپہر 2بجے اسمبلی طلب کرلیا ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی ثناءبلوچ نے کہا کہ وزراءآپس کے مسائل کو کابینہ میں حل کر سکتے ہیں ایوان میں اس قسم کی گفتگو درست نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام کے لئے صوبے میں حکومت کی تبدیلی میں ساتھ دیا مگر ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود صوبے میں بہتری نہیں آئی ہماری تجاویز پر عملدآمد نہیں کیا جارہا عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے انہیں لگتا ہے کہ تمام آسامیوں فروخت ہوتی ہیں وزراءاپنے حلقوں سے ہٹ کر بھی کسی علاقے کا دورہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ 9ہزار استاتذہ کی بھرتی سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے ذریعے کی جارہی ہے جس کے سیاست کی نذر ہونے کا خدشہ ہے لوگ احتجاج کر رہے ہیں اگر ہم نے توجہ نہیں دی تو لوگ عدالت جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب آن لائن فارم ہے تو 400کا ٹی سی ایس کیوں لیا جارہا ہے سرحدوں پر سختی سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے حکومت ان معاملات پر توجہ دے۔ اجلاس میں بی این پی کے رکن ثناءبلوچ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے تمام شعبوں میں پسماندگی کا شکار ہے کاروبار اور وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے صوبے کے عوام بنیادی ضروریات جیسے پانی،گیس ، صحت اور دیگر سہولیات سے مکمل طور پر محروم ہیں مزید براں تعلیمی ادارے ، مدارس ، مساجد اور بجلی و گیس سے نہ صرف محروم ہیں بلکہ جن مدارس مساجد اور اسکولوں میں یہ سہولیات میسر ہیں وہ بل ادا نہ کرنے کے باعث بند کردئےے گئے ہیں ۔لہذا یہ ایوان صوبائی حخومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ صوبے کے تمام مساجد، مدارس و اسکولوں کو بجلی و گیس کی سہولیات کی مسلسل فراہمی اور ان کو بل کی ادائےگی سے مکمل استثنیٰ فراہم کرے ۔قرار داد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے ثناءبلوچ نے کہا کہ خیبر پختونخواءمیں 6500مساجد سولر پر منتقل کی گئی ہیں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مساجد ،مدارس اور سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ مساجد میں عبادات اور سکولوں میں تدریس کا عمل متاثر نہ ہو ۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے آنے والے بجٹ میں بھی منصوبے شامل کئے جائیں ۔ پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ سردی میں بچے اسکول جارہے ہیں مگر وہاں نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی گیس محکمہ تعلیم کا کوئی بھی افسر کسی بھی ضلع میں اپنی جگہ پر نہیں ملتا افسران کا پتہ نہیں وہ کیاکر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزراءاپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اپنے محکموں پر کنٹرول رکھیں اور انتطامی افسران سے کام لیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک ایک فائل کئی کئی دن آگے نہیں بھیجی جاتی جب تک فائل کو پہیہ نہ لگے وہ آگے نہیں چلتی ہمیں ہر فائل کے پیچھے جانا پڑتا ہے کیا اراکین اسمبلی کا یہی کام رہ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ملازمین بلوچستان میں ہیں لیکن پھر بھی کام نہیں ہورہے ۔ رکن صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ قرار داد میں ترمیم کرکے مکمل استثنیٰ کے بجائے مخصوص یونٹ لکھے جائیں تاکہ بجلی اور گیس کا ضیاع روکا جائے ۔بی این پی کے رکن میر اختر حسین لانگو نے کہا کہ کوئٹہ میں قائم اسکولوں میں بجلی ،گیس اور پانی کی سہولیات موجود نہیں ہیں وزراءایک دوسرے کا خیال تو رکھتے ہیں مگر جو عام اراکین ہیں جنکے پاس محکمہ نہیں ہے انکے حلقوں کو یکسر طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ انتقامی کاروائی ہورہی ہے جام کمال کے دور میں حکومت کی تبدیلی کے لئے ہم نے ماحول بنایا تھا مگر ہماری جماعت کے ساتھ آج بھی انتقامی سلوک کیاجارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیسکو نے میرے حلقے ٹیوب ویلوں کی بجلی کاٹ دی ہے،حلقے میں کئی دنوں سے گیس نہیں ہے، حکام کو بلانے سے مسائل حل نہیں ہونگے ہمیں تمام اراکین اسمبلی کو لیکر سوئی جانا چاہےے اور جب تک بلوچستان کو اسکی گیس نہیں ملتی دیگر علاقوں میں جانے والی گیس کے وال بند کردینے چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف محکموں میں خالی آسامیوں پر جلد از جلد بھرتی کا عمل شروع کرے ۔بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا ۔