کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک خستہ حالی کا شکار، اپ گریڈیشن پر اربوں روپے خرچ ہوں گے، ذرائع

کوئٹہ (یو این اے) سپیزنڈ تفتان ریلوے ٹریک خستہ حالی کا شکار، عملے کو شدید مشکلات کا سامنا، ٹریک کی صورت حال بہتر بناکر مزید ریونیو کمایا جاسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سپیزنڈ تفتان ریلوے ٹریک کی لمبائی 612 کلو میٹر بنتی ہے، ٹریک کی خستہ حالی کی وجہ سے دالبندین سے تفتان تک تقریباً ڈھائی سو کلو میٹر کے علاقے میں ٹرین محض 10 کلو میٹر پر آوور چلائی جاتی ہے، آج کل ہر ماہ 12 مال گاڑیاں اس روٹ پر چل رہی ہیں، پاکستان سے چاول اور دیگر اشیا ایران بھیجی جاتی ہیں جبکہ ایران سے سلفر، سیمنٹ اور دیگر اشیاءلائی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام آباد، تہران استنبول ٹرین بھی اسی ٹریک سے ہوتی ہوئی جاتی ہے، اس روٹ پر اگر توجہ دی جائے تویہ ٹریک ریلوے کو مزید ریونیو دینے کے قابل ہوسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس روٹ پر ریلوے ڈرائیورز اور دیگر عملہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔ ٹرین کے ساتھ زاہدان تک جانے والے ریلوے اسٹاف اور میر جاوہ میں تعینات ریلوے اسٹاف کو ارن الاﺅنس بھی نہیں دیا جارہا جو عرصہ دراز سے بند ہے، کلاس فور ملازمین کی مالی حالت اور بھی خراب ہے، عملے کو کئی کئی دن وہاں رہنا پڑتا ہے، اس دوران انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح ریلوے کے عملے کو پینے کے پانی کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئٹہ تفتان ٹریک کی اپ گریڈیشن پر کئی ارب روپے خرچ ہوں گے جب یہ ٹریک بہتر ہوپائے گا۔ پاکستان ریلوے کوئٹہ، تفتان ریل ٹریک کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے فیزیبلیٹی اسٹڈی مکمل کرچکا ہے، اس پروجیکٹ کی تکمیل سے پاکستان اور ایران کے درمیان مسافروں کی آمد و رفت اور تجارت میں اضافہ ہوگا۔ کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک کی حالت ناگفتہ بہ ہے جس کی وجہ سے مال بردار گاڑی کی فی گھنٹہ رفتار 10 سے 15 کلو میٹر ہوتی ہے، اس ٹریک کو عالمی معیار کے مطابق ہونا چاہیے، تاکہ ایران، ترکی اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مقررہ تجارتی اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔ تقریباً10 سال کے طویل عرصے کے بعد ترکی سے آئی ٹی آئی ٹرین سروس بحال ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران اور ترکی کے رسائی والے تفتان، کوئٹہ ٹریک کو جدید بنایا جانا تھا جس پر 600 ارب روپے لاگت کا تخمینہ ہے۔ حکومت بلوچستان سے کہا گیا تھا کہ وہ اس مد میں 15 ارب روپے فراہم کرے باقی رقم وفاقی حکومت برداشت کرے گی جس سے صوبے کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک 1920ءمیں بنایا گیا تھا۔ اس ٹریک کی اپ گریڈیشن میں اسٹرکچر کی تبدیلی، 183 ڈپس کی پلوں میں منتقلی، پرانے پلوں کی بحالی اور سگنلز کی فراہمی کا ایک مکمل نظام شامل ہے۔ پاکستان سے یوریا اور چاول کی کافی مانگ ہے۔ اسی طرح کباڑ بھی پاکستان سے باہر بھیجا جاتا ہے۔ پاکستان سینیٹری اشیائ، ٹائلز اور ہارڈویئرز کے آئٹم منگواتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں