ایرانی چیف جسٹس نے بے حجاب خواتین کو بے رحمانہ کارروائی کی دھمکی دیدی

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے چیف جسٹس غلام حسین محسنی ایجی نے حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو سخت سزا دینے بیان دیا ہے ۔ایران حکومت گذشتہ چند ماہ سے حجاب کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہی ہے، ایرانی چیف جسٹس نے کہا کہ کہ حجاب کو ہٹانا اقدار کے ساتھ دشمنی سمجھا جاتا ہےاور جو لوگ اس اصول کو نہیں مانتے ہیں انہیں “سزا” دی جائے گی۔چونکہ ایران میں حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی ایرانی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اسی لئے ایرانی حکومت خواتین کو مسلسل باحجاب رہنے کی تنبہ کر رہی ہے۔غلام حسین محسنی کہا ہے کہ وہ خواتین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی جو سرعام بے نقاب دکھائی دیتی ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ “بے نقاب کرنا (ہماری) اقدار سے دشمنی کے مترادف ہے۔ وہ لوگ جو اس طرح کی غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہیں انہیں سزا دی جائے گی اور بغیر کسی رحم کے مقدمہ چلایا جائے گا،” تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کہ سزا کیا کیا ہوگی۔ایرانی چیف جسٹسنے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی حجاب کی واضح اور کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو عدالت میں پیش کرنے کے پابندہیں۔واضح رہے کہ ستمبر میں 22 سالہ کرد لڑکی مہسا امینی کی بے حجابی میں کے جرم میں حراست کے دوران موت کے بعد، ملک گیر احتجاج کے دوران ایرانی خواتین اور لڑکیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اپنے پردے کو ختم کر دیا ہے۔ایرانی خواتین اب عوامی مقامات، سڑکوں، مالز، دکانوں، بینکوں، کیفے اور یہاں تک کہ ہوائی اڈوں پر بغیر حجاب کے باہر نکل کر گرفتاری کا خطرہ مول لے رہی ہیں۔ایران کے چیف جسٹس کے بیان کو وزارت داخلہ کی جانب سے پہلے ہی حمایت حاصل ہے۔ ایرانی چیف جسٹس نے عام شہریوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان خواتین کا مقابلہ کریں جو حجاب پہننے سے انکار کرتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں