چمن بارڈر پر افغان ٹرانزٹ کی کراسنگ کیلئے بنائے گئے نئے راستے کا افتتاح کردیا گیا

چمن (آن لائن) پاک افغان بارڈر پر افغان ٹرانزٹ کی کراسنگ کیلئے بنائے گئے نئے راستے کا افتتاح کر دیا گیا افتتاحی تقریب میں چمن کے مذہبی سیاسی اور قبائلی عمائدین سمیت چیمبر آف کامرس کے رہنماوں نے شرکت ان نئے راستوں کا سرحد کے دونوں جانب بیک وقت کیا گیا دونوں جانب افتتاحی تقریب میں چیمبر کے نمائندگان نے شرکت کی تقریب سے خطاب میں کمانڈنٹ چمن اسکاوٹس کرنل غفار حیدر نے کہاکہ امپورٹ ایکسپورٹ اور خواتین کیلئے الگ الگ راستے بنا میں ہمارے ایف سی کہ جوانوں نے دن رات محنت کی ہے تاکہ اس علاقے کے خواتین اور تاجران کو ہر قسم کی سہولیات میسر ہوں ونگ کمانڈر کرنل نور زمان نے بنائے گئے راستوں پر قبائلی عمائدین چیمبر آف کامرس نمائندگان سیاسی نمائندگان کومکمل بریفنگ دی جس پر کمانڈنٹ کرنل غفار حیدر نے کہاکہ ونگ کمانڈر کی نے بہترین طریقے سے تمام صورتحال جس میں پیدل اور تجارتی راستے اور عوام تاجران کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا انہوں نے کہاکہ ہم اپنے ہمسایہ ملک سے تعلقات بہتر بنانے کے خواہشمند ہے اور انشااللہ اس سے بھی مزید بہتر بنائے گئے انہوں نے فرنٹیئر کور کے جوانوں کو بہتر کام کرنے پر داد دی افتتاح میں مئیر حاجی حبیب اللہ اچکزئی چمن چمبر کے سابق صدر حاجی جلات خان عمران کاکڑ قبائلی وزیر اعلی کوارڈینٹر محمد داد خان مشران حاجی فیض اللہ خان نورزئی نصیر احمد باچا خان حاجی ابراہیم اچکزی ملک عبدالخالق غبیزئی ہاشم خان اچکزئی عطا اللہ خان ڈپٹی میئر مطیع اللہ اچکزئی حاجی محمود خان اچکزئی مولوی حافظ قاسم حاجی افضل حاجی لالا جان ڈاکٹر رفیع اللہ اور دیگر نے شرکت کیا بعد میں افغانستان کی جانب سے بھی اس داخلی دروازے کا افتتاح سپین بولدک چمبر آف کامرس کے حاجی صدیق اللہ اور دوسرے تاجروں نے کیا دونوں جانب سے تاجروں نے پاکستان اور افغانستان کی جانب سے کراسنگ پوائنٹ پر اس نئے دروازے کو کھولنے کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ سرحد پر کءدنوں تک پھنسے مال بردار ٹرکوں اور ٹرالروں کی آر پار جانے میں آسانی ہوگی اس کے ساتھ ساتھ چمن سرحد باب دوستی پر خواتین کیلئے بھی علیحدہ راستہ بنایا گیا جس کا بھی افتتاح کر دیا گیا اس وقت چمن سرحد افغانستان کے ساتھ واحد سرحد ہے جہاں ٹرانزٹ ایکسپورٹ امپورٹ کیلئے علیحدہ راستہ جبکہ خواتین اور فیملی کیلئے علحیدہ گزرگاہ بنایاگیا ہے جس سے چمن سرحد سے گزرنے والے اموال سے بھرے ٹرکوں کو کراسنگ میں کوئی مشکل نہیں ہوگی اور خواتین فیملی کے ہمراہ بھی آسانی سے گزر سکیں گے چمن کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اس اہم قدم کو بے حد سراہا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں