بلوچستان اسمبلی اجلاس، پلاسٹک و فلیٹ بیگز کے استعمال کا مسودہ قانون منظور، لوکل گورنمنٹ ایکٹ متعلقہ کمیٹی کے سپرد

کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان پلاسٹک و فلیٹ بیگز کے استعمال کا مسودہ قانون منظور جبکہ بلوچستان لوکل گورنمنٹ ایکٹ (ترمیمی) مسودہ قانون متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا ، ہرنائی اور شیرانی میں دہشتگردی کے واقعات پر تحریک التواءبحث کے لئے منظور کرلی گئی ،وقفہ سوالات توجہ دلاﺅ نوٹس اور مذمتی قرار داد وزراءاور محرکین کی عدم موجودگی پر ڈیفر ۔بلوچستان اسمبلی کے اجلاس پیر کے روز اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی کی زیر صدارت ایک گھنٹے پندرہ منٹ تاخیر سے شروع ہو ا اجلاس کے آغاز پر رکن بلوچستان اسمبلی میر عار محمد حسنی نے ایوان کی توجہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے بولان میڈیکل کالج کے اساتذہ کے احتجاج کی جانب مبذوال کراتے ہوئے اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ صوبائی وزراء وارکان پر مشتمل وفد کو کو مظاہرین سے مذکرات کیلئے بھیجیں۔ پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا کہ بلوچستان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے گریڈ20 اور 21 کے سینئر پروفیسر ز تین ماہ سے بولان میڈیکل یونیورسٹی میں سراپا احتجاج ہیں ان کے مطابات ایسے ہیں کہ وہ حل نہ ہوسکیں 2012 ئ سے انہیں ملنے والے الاو¿نس کو اب بند کردیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ بولان میڈیکل یونیورسٹی کے اساتذہ کے 17 مطالبات ہیں ان پر عملدآمد کیا جائے، انہوں نے کہاکہ اسمبلی کے سامنے کمیونٹی ٹیچرز اساتذہ، فاطمہ جناح ہسپتال کے کنٹریٹ ملازمین،ہرنائی، خوست شاہرگ کے لوگ بھی احتجاج پر کررہے ہیں مظاہرین کو اسپیکر کے چیمبر میں طلب کرکے ان کے مسائل کوسنااور حل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پی پی ایچ آئی اور بی ڈی اے کے ملازمین کے مسائل تاحال جوں کے توں ہیں، اے این پی کے پارلیمانی لیڈر و رکن بلوچستان اسمبلی اصغر خان اچکزئی نے کہاکہ بی ایم سی کے اساتذہ کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیاجائے تین ماہ سے میڈیکل کے فیکلٹی سے تعلق رکھنے والے طلباء کلاسز سے محروم ہیں، پروفیسر احتجاج پر ہیں ان کے مسائل اتنے گھمبیر نہیں کہ حکومت حل نہ کرسکے۔ مریضوں کو علاج ومعالجہ میں مسائل پیش آرہے ہیں وزراء کا وفد ان سے مذاکرات کرے، انہوں نے کہاکہ ہرنائی کا انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے 21 گاڑیوں کو نذرآتش کیا گیا مظاہرین سے اب تک جتنے بھی مذاکرات ہوئے ہیں وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں آل پارٹیز کے رہنماء اسمبلی کے سامنے احتجاج کررہے ہیں اس معاملہ کا مستقبل حل تلاش کیاجائے کمیونٹی ٹیچرز اساتذہ سے مذاکرات کئے جائیں، ژوب کے واقعہ کو بھی سنجیدگی سے لیاجائے، انہوں نے کہا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے جتنے بھی لوگ اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کررہے ہیں ان سے مذاکرات کرکے مسائل کا حل تلاش کیاجائے۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے بلوچستان اسمبلی میں شامل موجود پارلیمانی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران سے مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہاکہ وہ میڈیکل کے شعبہ سے منسلک معاملات، امن وامان پر اپنی سفارشات، ٹی او آر ز بنائیں اور رواں اجلاس کے دوران اپنی تجاویز مکمل کرکے اسمبلی میں پیش کریں۔ انہوں نے مذکورہ کمیٹی کے ممبران کو ہدایت کی کہ وہ اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے والے مظاہرین سے مذاکرات کریں جس کیلئے اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پندرہ منٹ تک کیلئے ملتوی کردیا۔ پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ چھ جو2022ءکو صوبائی کابینہ نے بی ڈی اے کے ملازمین کو مستقبل کرنے کی منظوری دی تھی مگر اب تک ان ملازمین کو مستقل نہیں کیا جاسکا ہے انہوں نے کہاکہ پی پی ایچ آئی کے چار ہزار ملازمین کو مستقل کیا جائے پی پی ایچ آئی کے نئے تعینات چیف ایگزیکٹو کو عدالت عالیہ نے عہدے سے ہٹایا ہے جس کی سزا ملازمین کو دی جارہی ہے۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ پی ڈی اے کے ملازمین کومستقلی کے معاملہ کوآئندہ ہونے والے صوبائی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے اور پی پی ایچ آئی کے ملازمین کو ان کی ملازمتوں میں توسیع دی جائے۔بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں بھی ہم نے وڈھ میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کو ایوان کے فلور پر اٹھایا تھا وہاں جس طرح سے حالات خراب کئے جارہے ہیں اس پر ایک کمیٹی بنائے جائے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی نے ووڈھ کا دورہ بھی کیا تاہم ایک ماہ سے زائد ہونے کو ہیں وہاں حالات جوں کے توں ہیں لوگ مورچہ بند ہیں انہوں نے کہاکہ وڈھ مسئلہ کوئی قبائلی مسئلہ نہیں ہے صوبے میں دوبارہ حالات کو نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کے بعد جو آگ لگی تھی اس جانب دھکیلا جارہاہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے گزشتہ روز ایک سیمینار کا انعقاد کیا تھا جس میں مفاہمت کی بات کی گئی تھی مگر بدقسمتی سے سمینار اور بند کمرہ اجلاس سے بڑھ کرعملی اقدامات اٹھانے کا فقدان ہے، انہوں نے کہا کہ حکومتی وفود نے وڈھ جاکر سردار اختر مینگل کو کہا کہ وہ پیچھے ہٹ جائیں مگر ان کو نہیں پیچھے ہٹنے کا نہیں کہا جارہا ہے جو لوگ وہاں چل کر آئے اور مورچہ بند ہوئے ہیں ان کے کردار بھی عیاں ہیں مختلف مقدمات میں نامزد شخص آزاد گھورم رہا ہے اس سے مذاکرات کرنا قانون سے مذاق ہے، انہوں نے کہا کہ قومی جدوجہد کی پاداش میں بی این پی کے قائد کوسزاد ی جارہی ہے۔ انہوں نے اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ وڈھ کے حالات کو پرامن بنانے کیلئے ایک بااختیار کمیشن تشکیل دیں یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اس کو سیاسی طریقے سے حل کیاجائے ماضی کے تجربات کو نہ دہرایا جائے ایسا کیا گیا تو صوبے کے حالات مزید خراب ہوں گے۔اجلاس میں وقفہ سوالات اور توجہ دلاﺅ نوٹس کومتعلقہ وزراءکی عدم موجودگی پر ڈیفر کردیاگیا ۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج نے بلوچستان لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج نے بلوچستان پلاسٹک و فلیٹ بیگز کے استعمال کا مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا ۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند اور ملک سکندر خان ایڈوکیٹ کی مشترکہ مذمتی قرار داد کو محرکین کی عدم موجودگی پر اگلے اجلاس تک کےلئے ڈیفرکردیا گیا جبکہ پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے ضلع ہرنائی کے علاقوں شاہرگ ، خوست، زردآلو اور، ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر سمیت دیگر مقامات پر دہشتگردی کے واقعات سے متعلق تحریک التواءایوان میں پیش کی جسے ایوان نے 20جولائی کے اجلاس میں بحث کے لئے منظور کرلیا ۔بعدازاں اسمبلی کاااجلاس جمعرات کو شام 4بجے تک کے لئے ملتوی کردیاگیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں