بی اے پی میں گھٹن اور انفرادی مفادات کا ماحول رہا تو اس کیساتھ چلنا مشکل ہے، کچھ روز میں سیاسی لائحہ دوں گا، جام کمال

کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماءسابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومت کو گورننس میں کوئی دلچسپی نہیں ، امن وامان کی صورتحال خراب ہے ، بجٹ سے تین دن پہلے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات کو ہٹانے کا مطلب سب کو معلوم ہے، بی اے پی میں اگر گھٹن اور انفرادی مفادات کا ماحول رہا تو اس کے ساتھ چلنا مشکل ہے، آصف زرداری اور مریم نواز سے ملاقاتیں ہوئی ہیں تین سے چار ہفتوں میں آئندہ کا سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرونگا ۔یہ بات انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی بھی انکے ہمراہ تھے ۔ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی ہم خیال دوستوں کے ساتھ بنائی ہمیں صوبے اور وفاق میں حکومت ملی جماعتوں کو بنانے اور چلانے میں وقت لگتا ہے علاقائی جماعتوں کو چلانا مشکل کام ہے بطور پارٹی صدر کوشش کی کہ بی اے پی کو بہتر انداز میں چلاﺅں لیکن اب لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی جس کے بعد مستعفیٰ ہوا اس کے بعد ہم بھی موجودہ وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے جو کامیاب نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے ذاتی اختلاف نہیں ہے ہم انکی اچھی گورننس کا ساتھ اور ابتر گورننس پر مخالفت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی حکومت بننے کے 8،9ماہ بعد احساس ہوا کہ صرف قدوس بزنجو نہیں بلکہ 64لوگ جب ایک شخص کو سپورٹ کر رہے ہیں تو ایسے میں وزیراعلیٰ پر تنقید معنی نہیں رکھتی بلکہ اپوزیشن سے سوال بنتا ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان میں کوئی اپوزیشن ہے ہی نہیں جو صوبے کے لئے اچھا نہیں ہے ہرجگہ اپوزیشن مراعات لیتی ہے مگر اپنا حقیقی کام نہیں چھوڑتی مگر بلوچستان میں اس کے برعکس ہورہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں جام کمال خان نے کہا کہ کوئٹہ کادو ماہ میں تیسرا دورہ ہے میرے آصف علی زردار ی اور مریم نواز سے ملاقاتیں ہوئی ہیں جن میں بلوچستان کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے ابھی ہم خیال دوستوں سے صلاح مشورے جاری ہیں کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ آئندہ 3سے 4ہفتوں میں کریں گے تمام دوستوں کے ساتھ ملکر مشترکہ فیصلہ کرونگا اور جن دوستوں نے سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کرلی ہے وہ انکا فیصلہ ہے جسکی قدر کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں رہنا یا نہ رہنا گھٹن کا ماحول اور انفرادی فوائد کے حصول کے خاتمے سے مشروط ہے اگر بی اے پی میں نہیں رہے تو کسی وفاقی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت جنہوں نے گرائی وہ کھلی کتاب کی طرح ہیں جن مقاصد اور وجوہات کا بہانا بنا کر ہماری حکومت کو گرایا گیا کیا وہ 2سال میں حاصل ہوگئے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اگر وہ مقاصد ہوگئے تو ٹھیک ہے اگر نہیں ہوئے تو اسکا سوال عام شہری سے پوچھنا چاہےے کہ کیا صوبے میں امن وامان گورننس ہے یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو صلاحیت، جانفشانی سے کام کریں تو ان کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں ۔آج گرین بس منصوبہ جو دو سال سے التواءکا شکار تھا شروع کیا گیا جس سے عوام کو ریلیف ملے گا ۔جام کمال خان نے کہا کہ صوبے میں امن و امان خراب ہے بجٹ سے پہلے منصوبہ بندی وترقیات کے وزیر کو ہٹا دیا گیا جس سے گورننس کی حالت معلوم ہو جاتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں