شمالی کوریا کی جنوبی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی

شمالی کوریا کے سپریم رہنما کم جونگ اُن کی بااثر بہن کم یو جونگ نے جنوبی کوریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق کم یو جونگ نے کہا کہ ‘میرے خیال میں یہ جنوبی کوریا کے حکام سے رابطے ختم کرنے کا انتہائی مناسب وقت ہے اور ہم جلد اس کے خلاف اگلی کارروائی کریں گے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘ملک کے سپریم رہنما، پارٹی اور ریاست کی جانب سے دیے گئے اختیارات استعمال کرتے ہوئے میں نے متعلقہ حکام کو جنوبی کوریا کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی ہدایت دے دی ہے۔’

کم یو جونگ کا کہنا تھا کہ ‘دشمن کے خلاف اگلی کارروائی کی ذمہ داری ہماری آرمی کے جنرل اسٹاف کو دے دی گئی ہے۔’

انہوں نے واضح نہیں کیا کہ جنوبی کوریا کے خلاف کیا فوجی کارروائی کی جائے گی، لیکن انہوں نے ملک کے سرحدی شہر کیسونگ میں واقع مشترکہ رابطہ دفتر تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

یاد رہے کہ چند روز قبل شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کو شمن قرار دیتے ہوئے فوجی اور سیاسی تعلقات سمیت تمام رابطے ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا جس میں دونوں ممالک کے ہاٹ لائن پر رابطے بھی شامل ہیں۔

جنوبی کوریا کی جانب سے غباروں میں بھر کر پمفلٹس پھینکے گئے تھے جس میں شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ان کے جوہری عزائم کے بارے میں عوام کو خبردار کیا گیا تھا۔

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے شمالی کوریا کے حوالے سے کہا تھا کہ دونوں کوریا کے آپس کے تعلقات تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب جنوبی کورین حکام کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت نہیں رہی اور اب ان سے کوئی بات نہیں ہو گی۔

خیال شمالی کوریا اور جنوبی کوریا نے 2018 میں تناؤ میں کمی کے لیے ایک دفتر قائم کیا تھا جس سے روزانہ کی بنیاد پر کال کی جاتی تھی لیکن اس دفتر کو بھی بند کردیا گیا تھا۔

شمالی اور جنوبی کوریا ابھی بھی حالت جنگ میں ہیں کیونکہ 1953 میں جنگ کے اختتام کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کوئی امن معاہدہ نہیں ہوا تھا۔

گزشتہ ہفتے شمالی کوریا نے رابطے کے لیے قائم مذکورہ دفتر بند کرنے کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ وہ ایسے اقدامات اٹھائیں گے جس سے جنوبی کوریا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی بااثر بہن کم یو جونگ نے کہا تھا کہ اگر جنوبی کوریا کے رضاکاروں نے پمفلٹ بانٹنے بند نہ کیے تو وہ جنوبی کوریا کے ساتھ ہونے والے فوجی معاہدے کو ختم کردیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں