ادب اور اس کی اہمیت
تحریر: شُکراللہ عظیم
ادب کی اہمیت جانے سے پہلے ہم یہ جانے گے کہ ادب کیا ہے۔ مختلف ادوار میں لوگوں نے ادب کی تعریف مختلف معنوں میں کی لیکن کچھ موزوں تعریف یوں کی ہے کہ اپنے زندگی کے تجربات، خیالات ، جزبات وغیرہ کو اظہار کرنا ادب کہلاتا ہے ادب کیلے انگریزی میں "literature ” اور بلوچی زبان میں "لبزانک” کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف زبان میں ادب ہے جیسے بلوچی ادب، اردو ادب اور انگریزی میں انگلیش لیٹریچر ہے۔ جہاں ادب کو فروغ ملتی ہے وہاں ظلم و جبر کی حالات بْیاں کرنے کیلئے قلمیں اپنی زنجیریں تھوڈ کر ان حالات کو ایسے بْیان کرتے کہ ایک قوم میں خواہ ما خواہ اسکے لئے جزبہ پیدا ہو جاتئ ہے۔ادب دو چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے یعنی نثر اور شاعری پر ۔ نثر کے اصناف میں افسانہچہ ، ناولٹ ، کہانی، داستان، افسانہ ، ڈرامہ، ناول وغیرہ آتے جبکہ شاعری میں نظم ، غزل،مریثہ ، قصیدہ، رباعیی وغیرہ قابلِ زکر ہیں۔ایک قوم کیلے ادب بہت اہمیت کا عامل ہے۔ ادب ایک زبان کو بلندیوں تک لے جاتا ہے۔ ڈاکٹر پیر زادہ قاسم کہتے ہیں ادب زندگی کو پر سکون بنانے کا زریعہ ہے ۔ زندگی کے وہ خوب صورت واقعات جن کو ھم عام زبان میں بْیان نہیں کر پاتے انہیں ہم ادب کی شکل میں بْیان کرتے ہیں۔ ہم یہی سوچتے ہیں کہ ادب کوئی اہمیت کا عامل نہیں ہے لیکن ادب ایک قوم کو ترقی بھی دے سکتا ہے ۔ جن قوموں نے ترقی کی ہے اگر ہم انہیں دیکھے تو اُن لوگوں نے اپنی ادب کو زیادہ سے زیادہ ترقی دیا۔ ادب ایک معاشرہ کی تہزیب میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ادب اور قلم وہاں اٹھتے ہیں جہاں ظلم اور جبر اٹھتا تو وہاں مظلوم کی داستان ادب کی شکل میں محفوظ رہتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں شاعر اور ادیب لوگوں کو عام آدمی سے زیادہ اہمیت دی جاتی لیکن افسوس سے کہنا پڈھتا ہے کہ ہمارے ہاں انکی اتنی عزت و احترام نہیں کیا جاتا۔ یقینا ایک قوم جتنا ترقی یافتہ ہوگا اُسکا ادب بھی اُسی طرح ترقی کرتا ہے اگر آج ہم یورپ کو ترقی کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو یہ سب ادب کی بدولت ہے۔ ہمیں بھی ادب کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دینا چاہے تاکہ ہمارے زبانیں بھی زندہ رہے اور ہماری قوم بھی ترقی کر سکے۔