طوفانی بارشوں نے پنجگور میں تباہی مچادی

خصوصی رپورٹ: خضور بخش قادر
طوفانی بارشوں نے پنجگور میں تباہی مچادی، مجموعی طور پر دو قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں، ندی نالوں میں طغیانی سے کئی دیہات زیر آب آگئے، سیکڑوں کچے مکانات اور دیواریں گرگئیں۔ کھجور، انگور اور پیاز کی فصلیں شدید متاثر ہوئیں۔ حالیہ طوفانی بارشوں نے پنجگور اور گردونواح میں تباہی مچادی ہے، گچک کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص وفات کرگیا، جبکہ ایک شخص دریائے رخشاں کے ریلے کی نذر ہوگیا، علاقے میں کھجور، انگور اور پیاز کی فصلات شدید متاثر ہوئیں، ڈیم بھرنے کے بعد کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اورسیلابی ریلے لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے سے سیکڑوں کچے مکانات اور دیواریں گرگئیں، زمینداروں کے زرعی بندات پانی کے ریلے میں بہہ گئے، بندات میں موجود تیار پیاز کی فصلیں پانی کے ریلے میں بہہ گئیں، ندی نالوں میں طغیانی سے راستے بند ہوگئے، نیواں ندی اور پسکول ندی پر پل تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ندی کے دونوں پار دس گھنٹوں تک پھنس گئے اور پانی کی کمی کا انتظار کرتے رہے جو دکاندار اور سرکاری ملازم اپنے اپنے گھروں کو جارہے تھے وہ دن تین بجے سے رات بارہ بجے تک نیواں ندی کے پانی کی کمی کا انتظار کرتے رہے اور چند ایک چھوٹی گاڑیوں نے گزرنے کی کوشش کی لیکن گاڑیاں پانی کے اندر پھنس گئیں، لوگوں نے بمشکل گاڑیوں کو پانی سے باہر نکالا، راستے بند ہونے سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ مریضوں کو ٹیچنگ اسپتال اور دیگر نجی اسپتالوں تک پہنچانے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جن اسٹوڈنٹس نے چھٹی کی تھیں وہ بھی رات بارہ بجے تک نیواں ندی کے کنارے پھنس گئے، اتنی بڑی ندی پر پل تعمیر نہ کرنا اور لوگوں کی مشکلات کا احساس نہ کرنا ایک جواب طلب مسئلہ ہے، اس بارے میں ذمہ داران بہتر جواب دے سکتے ہیں، علاقے کے سیلاب متاثرین کے مطابق گزشتہ سال کی طوفانی بارشوں سے 16 قیمتی جانیں ضائع ہوگئی تھیں، سیکڑوں مکانات اور دیواریں گر گئی تھیں، مگر تاحال ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مکانات اور دیواروں کی مرمت کے لیے کوئی فنڈر جاری نہیں کیے جبکہ زمینداروں کے بندات کی مرمت کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، جبکہ ایک سال بعد دوبار طوفانی بارشوں سے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ متاثرین کو جو ٹینٹ فراہم کیے گئے تھے وہ چند ماہ بعد ناکارہ ہوگئے تھے، لوگ بے یار و مددگار ہیں، سیلاب متاثرین نے اپیل کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فوری طور پر دورہ کرکے نقصانات کے ازالے کے لیے اقدامات کیے جائیں، حالیہ طوفانی بارشوں سے مجموعی طور پر پورا پنجگور متاثر رہا ہے مگر سب سے زیادہ متاثر خدابادان اور وشبود رہے ہیں۔ خدابادان میں ندی نالوں کے قریبی آبادی سب سے زیادہ متاثر رہی نہ صرف ان گے مکانات اور دیواریں گرگئیں بلکہ قیمتی سامان بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے، جس سے انہیں لاکھوں روپے کا نقصان ہوا جبکہ وشبود میں بھی سیلابی پانی گھروں کے اندر داخل ہوگیا۔ پنجگور کے شمالی پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے بیشتر ڈیم بھر گئے، نیواں ڈیم کے اسپلز وے کو شدید نقصان پہنچا ہے، کیونکہ ڈیم میں پانی زیادہ آیا تھا اور اسپلز وے سے پانی کے اخراج اور گیج ہونے سے اسپلز وے شدید متاثر رہا، لوگوں نے سمجھا تھا کہ ڈیم ٹوٹ گیا ہے، پسکول ڈیم سمیت وشبود کے ڈیم بھی مکمل بھرگئے ہیں۔ دریں اثنا سب تحصیل گچک سے آمدہ اطلاعات کے مطابق طوفانی بارشوں سے لوگوں کے کچے مکانات اور دیواریں زمین بوس ہوگئے، پیاز کی فصل کو شدید نقصان پہنچا، کچے راستے بند ہوگئے، لوگوں کو شہر آنے جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب حالیہ طوفانی بارشوں سے شہرکے مختلف علاقوں کی رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں، حکومت کو چاہیے کہ رابط سڑکوں کی فوری بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجگور کے سیلاب متاثرین کیلئے فوری طور پر اقدامات کرے جن لوگوں کے مکانات اور دیواریں گرگئے ہیں ان کو ٹینٹ اور دیگر سہولیات دی جائیں تاکہ متاثرین کے نقصانات کا کچھ ازالہ ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں