باپ کی جدائی کسی بڑے سانحے سے کم نہیں، بیٹا عمر شریف

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)لیجنڈری اداکار عمر شریف کے بیٹے جواد عمر کا کہنا ہے کہ باپ کی جدائی کسی بڑے سانحے سے کم نہیں۔جواد عمر حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں بطور مہمان شریک ہوئے جہاں اُنہوں نے اپنے والد، مرحوم اداکار عمر شریف کے ساتھ گزرے زندگی کے خوشگوار لمحوں کے بارے میں بات کی۔اُنہوں نے عمر شریف کے انتقال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بچہ اپنے آپ کو اپنے والدین کی بیماری میں اس بات کے لیے خود کو ذہنی طور پر تیار نہیں کرسکتا کہ اس کے والدین کا انتقال ہوجائے گا لیکن میرے والد کو روحانیت سے بہت لگاؤ تھا تو جب وہ بیمار تھے تو اُنہیں اس بات کا اندازہ تھا کہ وہ اب زیادہ دن تک زندہ نہیں رہیں گے۔اُنہوں نے بتایا کہ میرے والد بہت نرم مزاج اور مہربان انسان تھے، وہ غریبوں، ہمسایوں، یتیموں اور بیواؤں کا بہت خیال رکھتے تھے۔جواد عمر نے بتایا کہ عمر شریف کو زندگی کے آخری ایام تک بھی اپنے فن سے بہت پیار تھا، اُنہوں نے بیماری میں بھی کام کیا، اُنہیں اپنے کام سے عشق تھا اور اس چیز کی میں بہت قدر کرتا ہوں۔اُنہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل ہے کہ اب کوئی ان کے جیسا بن سکے اور ان کے انتقال کے بعد جو خلا پیدا ہوا وہ کبھی پورا نہیں ہوسکتا، یہ زندگی بھر کا غم ہے۔جواد عمر نے بتایا کہ عمر شریف گھر کے اندر ایک بہت ہی سنجیدہ انسان تھے اور یہ بات میرے خاندان کے سب لوگ جانتے ہیں۔اُنہوں نے بتایا کہ والد کو پاکستان سے بے انتہا محبت تھی اُنہوں نے ہمارے اندر بھی وہی جذبۂ حب الوطنی پیدا کیا، اُنہیں باہر کے ممالک میں رہنے کی کئی پیشکش کی گئی لیکن اُنہوں نے یہ کہہ کر ٹھکرادیں کہ میں یہیں پیدا ہوا تھا اور یہیں پر مرنا بھی چاہتا ہوں، یہاں تک کہ اپنی اولاد سے زیادہ وقت اُنہوں نے پاکستانی عوام کو دیا۔جواد عمر نے کہا کہ وطن سے محبت کی وجہ سے والد نے تھیٹر کے لیے بہت کام کیا اور ان کے ہر تھیٹر ڈرامے کے اختتام پر معاشرے کے لیے کوئی نہ کوئی سبق آموز پیغام لازمی ہوتا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ والد نے ہمیں گھر میں بہت دینی ماحول دیا اور ماہِ رمضان میں تو اکثر وہ کوئی کام نہیں کرتے تھے صرف عبادت کیا کرتے تھے اور ان کی پسندیدہ نماز صلوٰۃ التسبیح تھی جسے وہ رمضان کی 27 ویں شب کو دستوں کے ساتھ مل کر بہت اہتمام سے پڑھتے تھے۔جواد عمر نے کہا کہ میں نے والد کے ساتھ پوری دنیا گھومی ہے اور اب کسی سے ملنے کی چاہت ہی نہیں رہی، میں اپنے والد کا سب سے بڑا مداح ہوں، میں ان کا بیٹا بھی ہوں، میں ان کا مینجر بھی تھا، ان کا غلام بھی تھا اور ان کا ملازم بھی تھا۔اُنہوں نے بتایا کہ میں ہمیشہ والد کے ساتھ ہوتا تھا تو جب ہم سفر کر رہے ہوتے تھے تو گاڑی میں نہ ریڈیو چلتا تھا اور نہ گانے چلتے تھے کیونکہ ابو سفر کے دوران ہمیشہ تیسرے کلمے اور درود شریف کا ورد کرتے ہوئے جاتے تھے۔جواد عمر نے امیتابھ بچن کی عمر شریف سے ہونے والی ایک ملاقات کا دلچسپ قصّہ بھی سنایا۔اُنہوں نے کہا کہ بالی ووڈ کے جتنے بھی بڑے اداکار ہیں، شاہ رخ خان، سلمان خان، عامر خان، اکشے کمار اور جانی لیور وغیرہ سب ان سے بہت متاثر تھے۔جواد عمر نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان کی زندگی میں اس کے سُپر اسٹار اسے والد ہی ہوتے ہیں اور ہر انسان کی زندگی میں اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کے بعد کوئی مقصد ہے تو وہ والدین کی خدمت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں