قلات انٹرنیٹ کی بندش اور ایچ ای سی کی غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلی
قلات:قلات میں انٹرنیٹ کی طویل بندش اور ایچ ای سی کی غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلی و دو روزہ احتجاجی کیمپ کا انعقادکیا گیا ۔ قلات نوجوان اتحاد و آل اسٹوڈنٹس کے زیر اہتمام گزشتہ روز بی اینڈ آر ریسٹ ہاؤس سے ایک احتجا جی ریلی نکالی گئی جسکے شرکا نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ شرکا نے مختلف شاہراہوں پر مارچ کیا اور انٹر نیٹ کی بندش آن لائن کلاسز کے اجرا سے محرومی اور ایچ ای سی کی غیر منصفانہ پالیسی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی بعد ازاں شاہی بازار قلات میں دو روزہ احتجاجی کیمپ لگایا گیا اس موقع پر قلات کے مختلف سیاسی، سماجی وطلبا تنظیموں صحافیوں سمیت انسانی حقوق کے رہنماں نے احتجاجی کیمپ آکر طلبا سے اظہار یکجہتی کیا اس موقع پر قلات نوجوان اتحاد کے چیئرمین اسد بلوچ، وائس چیئر مین علی احمد بلوچ،وقار بلوچ، زبیر بلوچ،شاہ زیب بلوچ، عبدالمالک، جمشید وسیم، عبدالقدیر نیچاری، میر ذوالفقار جتک، عابد گل، وقار بلوچ، عبدالواحد بلوچ، اسداللہ بلوچ،زوہیب بلوچ، فیصل الرحمان، ذاکر مجید، ڈاکٹر مقدم بلوچ، وحید مینگل، جے یوآئی نظریاتی کے میر مبارک محمدحسنی، جے ٹی آئی نظریاتی کے صوبائی صدر حافظ فضل الرحمان رحمانی، قاری رحمت اللہ، ہیومن رائٹس کے ڈویژن صدر خلیل شادیزئی، پاکستان امن پارٹی کے چیئرمین میر علی نواز حسنی ودیگر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قلات میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ 4سالوں سے بند ہے ای وی او سمیت موبائل تھری جی کی سروس سے طلبا ء سمیت تمام صارفین یکسر محروم ہیں جبکہ پی ٹی سی ایل انٹر نیٹ سروس بھی شہر کے چند ایریاز تک محدود ہے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کا نام ونشان تک نہیں، ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ پہلے انٹر نیٹ کو بحال کرتے پھر آن لائن کلاسز کا اجرا کیا جاتا،بلوچستان پہلے سے ہی پسماندہ ہے جبکہ دیگر صوبوں میں مختلف پروگرامز کے تحت حکومت کی جانب سے طلبا کو لیپ ٹاپ، ای وی او اور دیگر سہولتیں فراہم کی گئی مگر دوسری جانب بلوچستان کے غریب طلبا کو ان سہولیات میں یکسر نظر انداز کیا گیا۔ایچ ای سی کی غیر منصفانہ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کالج لور یونیورسیٹیز بند ہونے کے باوجود طلبا سے ہاسٹل،میس اور ٹرانسپورٹ کے مد میں فیس وصول کئے جارہے ہیں جوکہ طلبا کے ساتھ نا انصا فی ہے بلوچستان کے غریب طلبا ان فیسوں کو برداشت نہیں کرسکتے حکومت اس کا فوری نوٹس لیں۔ ہائیر ابجوکیشن کمیشن کو وفاق کی جانب سے 4ارب کا بجٹ دینا تعلیم دشمنی کے مترادف ہے اس بجٹ سے فی طلبا کو ایک کاپی اور پین یا ینسل تک میسر نہیں ہوگا۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ بلوچستان کے حلقہ میں گزشتہ چار سال سے نیٹ کی بندش سوالیہ نشان ہے۔ انٹر نیٹ کے جدید دور میں طلبا صحافیوں کاروباری حضرات سمیت دیگر صارفین کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ کوئٹہ میں ایک دن نیٹ بندش کا نوٹس لیا جاسکتا ہے مگر قلات جیسے پرامن شہر میں نیٹ کی طویل بندش پر عوامی نمائندوں اور حکمرانوں کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ دو دن تک احتجاجی کیمپ جاری رہیگا۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس، آرمی چیف، گورنر بلوچستان، وزیراعلی بلوچستان، وفاقی و صوبائی محتسب اعلی سمیت دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کیا کے قلات سمیت دیگر اضلاع میں انٹرنیٹ سروس فوری بحال کیا جائے اگر انٹر نیٹ بحال نہیں ہوا تو ہم احتجاج کو مزیر وسعت دینگے۔ اس موقع پر جمیت علما اسلام نظریاتی، جے ٹی آئی نظریاتی، ہیومن رائٹس، پاکستان امن پارٹی صحافیوں سمیت مختلف طبقہ فکر کے افراد نے کیمپ جاکر اظہار یکجہتی کی۔