این ڈی ایس کا زلمے خلیل زاد پر خود کش حملے کی منصوبہ بندی، طالبان کا دعوی،اعترافی ویڈیو سامنے آ گئی، امریکا کا تحقیقات شروع

امریکہ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کے اُن دعووں کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ جن میں کہا گیا ہے کہ جنگجو تنظیم ‘داعش’ امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔طالبان کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ویڈیو میں اُن کی حراست میں قید دو افراد سے متعلق دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اُنہیں داعش نے زلمے خلیل زاد پر خود کش حملہ کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا۔امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا ویڈیو پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ امریکی حکومت اپنے اہلکاروں کے خلاف کسی بھی ممکنہ خطرے کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ترجمان نے عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام طالبان کی جانب سے جاری کردہ سات منٹ کی مبینہ اعترافی ویڈیو کی تحقیقات کر رہے ہیں۔طالبان کی جانب سے یہ ویڈیو ایسے موقع پر جاری کی گئی ہے جب زلمے خلیل زاد طالبان کے قطر آفس کے ذمہ داران سے افغان امن عمل کے سلسلے میں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔مبینہ اعترافی ویڈیو میں پشتو زبان میں اعتراف کرنے والے دو افراد کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد کو قتل کرنے کے منصوبے میں افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سابق اور حاضر سروس افسران کی مدد حاصل تھی۔طالبان کی حراست میں قید افراد کی طرف سے سابق این ڈی ایس چیف رحمت اللہ نبیل کا نام بھی ایک اہم رابطہ کار کے طور پر لیا گیا ہے۔ تاہم رحمت اللہ نبیل نے ویڈیو سامنے آنے کے دو روز بعد ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔سابق انٹیلیجنیس چیف کا کہنا تھا کہ وہ جلد اس سے متعلق تصدیق شدہ معلومات فراہم کریں گے تاکہ افغان حکام کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ویڈیو میں کیے جانے والے مبینہ اعتراف میں زلمے خلیل زاد پر خود کش دھماکہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان دارلحکومت کابل میں معروف افغان جہادی رہنما حامد گیلانی کی رہائش گاہ پر خود کش حملہ کرنا تھا۔ جہاں گزشتہ ماہ زلمے خلیل زاد نے اپنے ایک دورے کے دوران رہائش اختیار کرنا تھی۔تاہم زلمے خلیل زاد اس دن اس مقام پر نہیں جاسکے تھے اور ان پر حملہ کرنے والی ٹیم کو دس دنوں بعد لوگر صوبے میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔امریکی محکمۂ دفاع کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس اب تک ایسی کوئی معلومات نہیں جس سے ثابت ہو کہ افغان حکومت اور داعش مل کر امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے خلاف سرگرم ہیں۔محکمۂ دفاع کے ایک عہدیدار نے افغان حکومت اور افغان سیکیورٹی فورسز کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ داعش کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر محکمۂ دفاع کے عہدیدار نے بتایا کہ این ڈی ایس کی کوششوں کو نہیں بھلانا چاہیے جس کی بدولت داعش کے خلاف کئی کامیابیاں ملی ہیں۔طالبان نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ زلمے خلیل زاد کے قتل کی منصوبہ بندی کا مقصد امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے کو سبوتاژ کرنا ہے جس کی وجہ سے افغانستان میں جاری جنگ کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے۔تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ طالبان نے زلمے خلیل زاد کے ساتھ قطر میں ہونے والی حالیہ ملاقاتوں میں انہیں ان کے قتل کی منصوبہ بندی سے متعلق آگاہ کیا تھا یا نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں