برابری قبول نہ کی گئی تو ایک پشتون صوبہ بنائیں گے ،عبدالقہار ودان
لورالائی ( پ ر) دھوکہ دہی ،فراڈ پر مبنی ڈیجیٹل مردم شماری قابل قبول نہیں ،پشتونوں کیلئے نادرا کی جانب سے الگ شرائط غیر قانونی ہے ، بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے ، بدترین مہنگائی ،بیروزگاری نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے ، بازار اشیائ سے بھرے پڑے ہیں لیکن ان کی خریداری عوام کی سکت میں نہیں رہی ،چوروں ، ڈاکو?ں ، منشیات فروشوں ، جرائم پیشہ عناصر کےخلاف کارروائی کرنے کی بجائے انکی سرپرستی کی جارہی ہے ،کسٹم کے غیر قانونی چھاپے ،گوداموں ،مارکیٹوں سے اشیائ کو لوٹنے سے تاجراوں ، دکانداروں کو کروڑوں روپے کے نقصانات ہورہے ہیں ، بین الصوبائی شاہراہیں سفر، مسافروں ، ڈرائیوروں ، ٹرانسپورٹروں کیلئے محفوظ نہیں رہی، عوام کے مسائل سے آگاہ ہیں اور پشتونخواملی عوامی پارٹی ہی اپنے عوام کو ان مسائل سے نجات دلانے کیلئے عملی طور پر جدوجہد کررہی ہے عوام سے اپیل کرتے ہیںکہ وہ ہمارا ساتھ دیکر اپنے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی ضلع لورالائی کے زیر اہتمام عظیم الشان احتجاجی جلسے سے پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ، مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، مرکزی سیکرٹری جبار خان اتمانخیل ، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نوابزادہ حاجی دارا خان جوگیزئی ، ضلع سیکرٹری صفدر خان میختروال ، سردار ثاقب خان کاکڑ، جعفر خان اتمانخیل ، احمد جان ناصرایڈووکیٹ ، عقل خان کاکڑودیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ م±لا محمد خان نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض عنایت اللہ اتمانخیل نے سرانجام دی۔ اس سے قبل شہر کے مختلف شاہراہوں پر ریلی کے شرکائ نے پلے کارڈ اٹھائے گشت کیا اور فلگ شگاف نعریں لگائیں۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تمام افغانوں کی بشمول حکومت کا قیام اور ہر طرح کی بیرونی مداخلت کا خاتمہ ضروری ہے ، پشتون قوم پر جب بھی ب±را وقت آیا ہو تو پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے عوام کے پاس آئی ہے ، آج بھی مردم شماری میں پشتونوں کے ساتھ ظلم پر ہم اپنے عوام کے پاس آئے ہیں اور عوام کی تائید وحمایت سے اپنی بات اپنے حق کیلئے اپنی عقل شریک کررہے ہیں ، ا±س وقت بھی پارٹی کے بانی خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی انتہائی زور آور قوتوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوئے تھے ، 1940ئ قرار داد لاہور میں یہ درج ہے کہ یہ قوموں کا مشترکہ فیڈریشن ہوگا اور ہر قوم کے اپنے اپنے صوبے ہونگے ، ون مین ون ووٹ ہوگا ، لیکن ایسا نہیں ہونے دیا گیا اور صوبوں کے بننے کے وقت پشتونوں کے ساتھ زیادتی کی گئی ، بلوچ برابری کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم اپنا پشتون صوبہ بنائیں گے۔ محترم مشر محمود خان اچکزئی نے کئی سالوں پہلے قومی اسمبلی کے فلور پر پاکستان کی موجودہ بحرانوں کی پیشن گوئی کی تھی ، کہاتھا کہ ہمسایہ ممالک میں مداخلت سے گریز کریں ، آئین بالادست اور پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو مگر ایسا نہ کیا گیا اور ملک آج غلط پالیسیوں کے نتیجے میں یک وتنہا ہے ، مشر محمود خان اچکزئی نے تمام پشتون قیادت سے کئی بار درخواست کی کہ پشتون افغان ایک ایسی حالات میں ہے کہ ان کیلئے فوری تین جرگوں کی ضرورت ہے ایک جرگہ پاکستان میں تمام پشتون قوم کا جرگہ ، دوسرا افغانوں کا ایک جرگہ کابل میں اور تیسرا دنیاکے کسی اور ملک میں تمام پشتون افغان کا ایک مشترکہ جرگہ ہونا چاہیے تاکہ پوری دنیا کو بتاسکیں کہ پشتون افغان اپنی پانچ ہزار سالہ تاریخ میں نہ فرقہ پرست ، نہ دہشتگردرہے ہیں بلکہ پشتون محب وطن ، امن پسند اور انسانیت پر یقین رکھنے والی قوم ہے ، پوری دنیا افغانوں کی قرض دار ہے جس جس نے افغانستان کے چالیس سالہ جنگ میں حصہ لیا ہے اب ان قوتوں کا فرض ہے کہ وہ افغانستان میں تمام افغانوں کی ایک مشترکہ بشمول حکومت بنائیں اور بندوق کی طاقت کے ذریعے اقتدار کی منتقلی سے گریز کیا جائے۔