خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے،صدر مملکت

سلام آباد , صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے اور ہراساں کی گئیں خواتین کو انصاف کی فراہمی کے عمل کو مزید آسان بنانا چاہئے۔اس معاشرے میں عورت کا ہراسمنٹ کے خلاف باہر نکلنا اور نشاندھی کرناہی مشکل بات ہے جبکہ قوانین اتنے سخت ہیں کہ عورت کو بار بارتضحیک اٹھانا پڑتاہے۔ ہمیں عوامی خدمت کے نعرے کو سچ بنا نا ہوگا جبکہ اس میں خواتین پارلیمنٹریز کو آگے بڑھ کر آنا ہے اور اس طرح کے مسائل کو حل کرنے ہیں۔ جبکہ میری خواہش ہے اور ایسے پاکستان کا خواہاں ہوں جہاں عورتیں دن کی روشنی میں بازار جائیں اور رات کو باہر نکلیں تو یہ سوچیں کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس میں کوئی بھی ان کا بال بیکا نہیں کر سکتا۔ بدھ کے روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین پارلیمنٹرینز کاکس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی خودمختاری کے حوالے سے پارلیمنٹری کاکس کا اہم کردار ہے، قوموں کی ترقی میں خواتین کا اہم کردار سے انکار نہیں ہے۔ ہر شہری کے کردار سے قومیں ترقی کرتی ہیں،ہمیں خواتین کو وراثت میں حق یقینی بنانا ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن متفقہ نکات پر آگے بڑھنا ہوگا،لڑکیوں کو تعلیمی میدان میں مواقع کی فراہمی اہمیت کی حامل ہے اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ارکان پارلیمنٹ پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے اور ہراساں کی گئیں خواتین کو انصاف کی فراہمی کے عمل کو مزید آسان بنانا چاہئے۔اس معاشرے میں عورت کا ہراسمنٹ کے خلاف باہر نکلنا اور نشاندھی کرناہی مشکل بات ہے جبکہ قوانین اتنے سخت ہیں کہ عورت کو بار بارتضحیک اٹھانا پڑتاہے۔ ہمارے معاشرے میں شادی شدہ خواتین کو مسائل کا سامنا ہے، طلاق، خلا اور بچوں کی حوالگی کے معاملے میں سختیاں برداشت کرنی پڑتی ہیں اسے مارا پیٹاجاتاہے،پولیس کے پاس جانے میں مشکلات ہیں اور ہم آئے روز خبر پڑھتے ہیں کہ خاتون نے خودکشی کرلی۔ لیکن ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ خودکشی سے پہلے اس خاتون پر کیا گزری ہے۔ صدر مملکت نے پارلیمنٹریز سے کہا کہ کیا آپ لوگوں کے حلقوں میں کوئی ایسی جگہ ہے جہاں خواتین شکایت کر سکیں اور اپنی فریاد لے جا سکے۔ اگر نہیں ہے تو پارلیمنٹریز کو سوچنا ہوگا۔ ہمیں عوامی خدمت کے نعرے کو سچ بنا نا ہوگا جبکہ اس میں خواتین پارلیمنٹریز کو آگے بڑھ کر آنا ہے اور اس طرح کے مسائل کو حل کرنے ہیں۔ جبکہ میری خواہش ہے اور ایسے پاکستان کا خواہاں ہوں جہاں عورتیں دن کی روشنی میں بازار جائیں اور رات کو باہر نکلیں تو یہ سوچیں کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس میں کوئی بھی ان کا بال بیکا نہیں کر سکتا۔ صدر مملکت نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے احساس پروگرام کے تحت خواتین کو خودمختار بنانے کا اہم منصوبہ شروع کیاگیاہے جس میں ارکان پارلیمنٹ کو عوام کی توقعات پر پورا اترناہے۔ہمیں صحت کے میدان میں خواتین کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے بھی بہت کچھ کرناہے۔(ص۔م ا)

اپنا تبصرہ بھیجیں