کورونا وائرس، وزیر اعلی کی زیرصدارت اعلی سطحی اجلاس

کوئٹہ:وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے طویل دورانیے کے اعلی سطحی اجلاس میں کرونا وائرس کی روک تھام، تدارک، احتیاطی تدابیر اور زائرین کی ان کے متعلقہ صوبوں میں واپسی سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس کو تفتان اور ہزارگنجی میں زائرین کو فراہم کی جانے والی سہولتوں، ان کی اسکریننگ اور پی سی آر ٹیسٹ کی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا، اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم، سدرن کمانڈ کے حکام، متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں، ڈی جی پی ڈی ایم اے، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خدانخواستہ کرونا وائرس کے پھیلا کی صورت میں قرنطینہ، آئسولیشن وارڈز کے قیام اور پی سی آر ٹیسٹ کی سہولت میں اضافے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا جس کے لئے تمامتر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، سیکریٹری صحت نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ فیز ون میں شیخ زید ہسپتال کے ہاسٹل میں دس رومز اور 50بستروں کے وارڈز اور فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال میں آئسولیشن وارڈز قائم کئے جارہے ہیں جن کے لئے ضروری طبی آلات کی خریداری کا عمل جاری ہے،دالبندین، چمن اور گوادر میں بھی آئسولیشن وارڈ قائم کئے جارہے ہیں جبکہ چمن میں کم از کم پندرہ سو افراد کے لئے قرنطینہ کی سہولت فراہم کی جائے گی، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پی سی ایس آئی آر لیبارٹری میں زائرین کو رہائش فراہم کردی گئی ہے اور انہیں کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ ان کے باہر آنے پر پابندی عائد کی گئی ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے نے آگاہ کیا کہ ہنگامی بنیادوں پر پری فیبریکیٹڈ کمرے تیار کئے جارہے ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر آئسولیشن سینٹر کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ کرونا وائس کی روک تھام کے لئے احتیاطی تدابیر ناگزیر ہیں، کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے جامع طور پر عوامی آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے گا، سرکاری اور نجی اداروں، ہوٹلوں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں اور تجارتی مراکز کو بھی احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کا پابند کیا جائے گا اور ان اداروں میں باقاعدگی کے ساتھ ڈس انفیکشن سپرے کیا جائے گا، اداروں میں بایو میٹرک حاضری ایک ماہ کے لئے معطل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، اجلاس میں کوئٹہ، گوادر اور تربت ایئرپورٹ پر اسکریننگ کے عمل کو مزید موثر بنانے کی ضرورت سے بھی اتفاق کرتے ہوئے ان ہوائی اڈوں پر محکمہ صحت کے اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں پی سی آر ٹیسٹ کی استعدادکار کو بڑھانے کے لئے وفاقی حکومت اور دیگر صوبائی حکومتوں کے تعاون کے حصول کا فیصلہ بھی کیا گیا،اجلاس میں ڈویژنل اور ضلعی ہسپتالوں میں کم سے کم پچاس پچاس بستروں پر مشتمل قرنطینہ اور آئسولیشن مراکز کے قیام کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسروں کے اشتراک سے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ فروری سے آج تک تفتان میں واپس آنے والے 3300زائرین کی اسکریننگ اور 2376کو قرنطینہ کیا گیا ہے اور ایسے افراد جن میں علامات کا خدشہ محسوس کیا جاتا ہے ان کی پی سی آر ٹیسٹ کئے جارہے ہیں، زائرین کی دن میں دومرتبہ اسکریننگ کی جاتی ہے، تفتان میں پی ڈی ایم اے نے 2500ٹینٹ پر مشتمل ویلیج قائم کیا ہے اور زائرین کو خوراک اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں، تفتان میں پاک فوج کے ڈاکٹر اور طبی عملہ بھی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ ایک میڈیکل بٹالین بھی تعینات کی جارہی ہے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ صحت نے چار ریپڈ ریسپانس یونٹ قائم کردیئے ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر کاروائی کرسکیں گے، اجلاس میں دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے زائرین کی ان کے صوبوں کو واپسی کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا گیا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حافظ عبدالباسط نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ وہ دیگر صوبوں کے داخلہ سیکریٹریوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور دیگر صوبے اپنے زائرین کی واپسی کے لئے تیار ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر صوبوں کے زائرین کو بحفاظت متعلقہ صوبے کی سرحد تک پہنچاکر اس صوبے کی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا، اجلاس میں چمن بارڈر کو کھولنے سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیا گیا اور اس حوالے سے جلد از جلد طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت سے اتفاق کیا گیا جس کے لئے کوئٹہ اور چمن کے چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، اس موقع پر وزیراعلی نے کہا کہ پی سی آر ٹیسٹ کٹس کے حصول اورزائرین کی واپسی کے حوالے سے وزیراعظم اور دیگر صوبوں کے وزرا اعلی سے بھی رابطہ کیا جائے گا، وزیراعلی نے کرونا کے چیلنج سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے متعلقہ محکموں کو درکار فنڈز اور وسائل کی فوری فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی، انہوں نے رضاکار ڈاکٹروں اور طبی عملے کی خدمات کے حصول کے لئے اخبارات میں اشتہار دینے کی ہدایت بھی کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں