سمجھ نہیں آرہا کہ وفاقی حکومت کو 18ویں آئینی ترمیم سے کیا تکلیف ہے،مولانا حیدری

کوئٹہ:جمعیت علما اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ سمجھ نہیں آرہا کہ وفاقی حکومت کو 18ویں آئینی ترمیم سے کیا تکلیف ہے،حکومت نے پچاس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا تھامگر ابھی تک تو لوگ بے روزگار اور بے گھر ہورہے ہیں عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے آپ آئین میں ترمیم کرنے پر اترے ہوئے ہیں،اگر کوئی مجبوری ہے اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی کرنا تو پھر ہمارے ساتھ بیٹھے ہمیں بھی وہ مجبوری بتائیں۔ایوان بالامیں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹرمولاناعبدالغفوری حیدری نے کہاکہ حکومت کی بینچز سے جو باتیں آرہی ہے وہ عجیب ہے اٹھارویں ترمیم سے حکومت کو تکلیف کیا ہے مشکل کیا ہے سمجھ سے بالاتر ہے روز اول سے چھوٹے صوبے خود مختاری کی بات کرتے ہیں،اٹھارویں ترمیم سے چھوٹے صوبوں کی آشک شوئی ہوئی ہمارا مطالبہ تھا وفاق کے پاس صرف چار محکمے ہونے چاہیئے باقی تمام محکمہ صوبوں کے پاس ہونے چاہیئے دلیل کی دنیا ہے، ہمیں بھی بتایا جائے اتنا ظلم ہوا ہمارے ساتھ حال ہی میں جو تشکیل نو ہوئی بلوچستان کا ممبر بھی کراچی سے لیا سندھ جو بہت بڑا ریونیو وفاق کو دیتا ہے اس این ایف سی ایوارڈ سے جو سندھ کو حصہ ملنا تھا وہ نہیں ملے گا کٹوتی ہوگی تمام صوبوں سے ان کے حصے کاٹے گئے ہے پانچ سال قبل میں چائنہ کے سفر پر تھا انہوں نے ہمارا دورہ سب سے پہلے پسماندہ صوبے سے کیا ہمیں اس پسماندہ صوبہ سے متعلق بتایا اور کہا کہ اس سال بجٹ میں سب سے ذیادہ حصہ پسماندہ صوبہ کا رکھا گیا۔ہمارہ صوبہ بلوچستان اتنا پسماندہ اور غریب کیوں ہے؟مرکز کی جانب سے ہمارے صوبے پر توجہ نہیں دی جارہی۔انہوں نے کہاکہ ہمارا صوبہ معدنیات سے مالامال ہے فاٹا کو خیبرپختونخوہ میں ضم کرکے کہا گیا کہ فاٹا ترقی کرے گا۔آج جاکر فاٹا والوں سے پوچھیں وہ کن حالات میں رہ رہے ہیں موجودہ حکومت ایسے ایشوز کو چھیڑ رہے ہے اور قوم کو رخ تبدیل کرکے حکومت کر رہے۔تمارے جو قدم اٹھتے ہے ہمیں پتا چل جاتا آپ کے قدم کا رخ آٹھ رہے ہیں۔ڈوب مرنے کا مقام ہے اس وقت آپ اپنا کردار تو ٹھیک کرے۔انہوں نے کہاکہ آپ نے ایک کڑوڑ ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا پچاس لاکھ گھر بنانے کا کھا تھا مگر ابھی تک تو لوگ بے روزگار اور بے گھر ہورہے ہیں۔عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے آپ آئین میں ترمیم کرنے پر اترے ہوئے ہیں۔اگر کوئی مجبوری ہے اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی کرنا تو پھر ہمارے ساتھ بیٹھے ہمیں بھی وہ مجبوری بتائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں