سانئسی طریقہ کار

تحریر:۔ غلام مصطفی(جی.ایم)

سائنس ایک باقاعدہ اور منظم علم ہے اور سانئس نہ صرف علم ہے بلکہ علوم حاصل کرنے کا منظم طریقہ بھی سکھاتی ہے. سائنس کی بدولت نئی نئی ایجادات سامنے آئیں. جن سے انسان کیلیے سہولتیں فراھم ہوئیں. سائنسی ترقی سے بھوک وافلاس ختم کرنے میں مدد ملی اور انسانی زندگی پر آسائش ہوگئی. سانئسی ایجادات سے سفر کی سہولتیں میسر آئیں. انسانی رہائش اور پہناوے میں فرق آیا. انسانی خوراک میں فرق آیا. سائنسی کی ترقی کی بدولت انسان کو نت نئی معلومات میسر آئیں. مشینوں اور مشینی ایجادات نے کام کرنا آسان بنایا اور کم وقت میں زیادہ کام کرنا ممکن ہوا. جہاں سائنس نے اتنا کچھ دیا اور آئندہ بھی سائنسی ایجادات انسان کو بڑا کچھ دے گی. اب سائنس اس قدر ترقی کرچکی ہے کہ ہر ملک میں مختلف قسم کی تجربہ گاہیں موجود ہیں. جہاں باقاعدہ تربیت یافتہ لوگ مسلسل تحقیق میں مصروف ہیں. انسان قدرت کی پیدا کردہ ہر چیز اور اس دنیا میں ہونے والے ہر واقعہ کو سجھنے کی سر توڑ کوشش کررہا ہیاور لاتعداد تحقیقات اور مختلف ایجادات ہورہی ہیں لیکن ان تمام میں ایک چیز مشترک ہے اور اسے "””سائنسی طریق کار”””کہتے ہیں. سائنس کو دوسرے علوم سے ممتاز کرنے والی سب سے اہم خاصیت اسکا طریق کار ہے. مختصرا سائنسی طریقہ کار وہ منظم طریقہ ہے جس کے ذریعہ سے کائناتی مسائل حل کیے جاتے ہیں.سائنسی طریقہ کار درج ذیل مراحل پر مشتمل ہے (1)مشاہدہ حواس خمسہ یا کسی آلہ یا آلات کے ذریعے سے قدرتی مظہر یا شے کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کو مشاہدہ کہتے ہیں. مثلاپانی کیا ہے؟.پانی اپنے اندر بہت سی چیزیں حل کرلیتاہے جس سے اس کا رنگ اور ذائقہ مختلف ہوجاتاہے.اگر پانی کو حرارت دی جائے تو یہ ابل کر بخارات میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اگر پانی کو ٹھنڈا کیا جائے تو وہ برف میں تبدیل ہوجاتا ہے. غرض یکہ پانی کے متعلق اس طرح کی کئی معلومات آسانی سے مل سکتی ہیں. چونکہ حواس خمسہ دھوکہ کھا سکتے ہیں.اس لیے مختلف آلات بنائے گئے ہیں تاکہ مشاہدہ بہتر اور صحیح ہو. مثلا خفیف آواز یا دل کی دھڑکنوں سننے کیلیے سٹیتھوسکوپ استعمال کیا جاتا ہے. کسی چھوٹی چیز یا جراثیم کو دیکھنے کیلیے مائیکروسکوپ (خوردبین) استعمال کی جاتی ہے. حرارت کی صحیح پیمائش تھرمامیٹر سے کی جاتی ہے. کسی چیز کا وزن کو معلوم کرنے کیلیے ترازو استعمال کیاجاتاہے. جب قدرتی شیاور مظاہر کا احتیاط سے مشاہدہ کیا جاتا ہیتو جو معلومات حاصل ہوتی ہیں. انہیں "”حقائق””کہتے ہیں یہ حقائق سائنسی علم کی پہلی بنیاد ہوتے ہیں.(2)مفروضہ مشاہدات سے حاصل ہونے والے معلومات کے بنیاد پر فرضی وجوہات بنانے کو مفروضہ کہتے ہیں. مثلا پانی کا برف میں تبدیل ہونے کی وجہ ٹھنڈ ہے.پانی کا بخارات میں تبدیل ہونے کی وجہ گرمی ہے (3)پیش گوئی مفروضہ کی بنیاد پر منطقی نتائج بتانے کو "پیش گوئی” کہتے ہیں یاکسی چیز کو عملی طور پر کرنے سے پہلے نتائج بتانے کو "پیش گوئی” کہتے ہیں. مثلااگر ہم پانی کو ٹھنڈا کرینگے تو وہ لازم برف میں تبدیل ہوگا.اگر ہم پانی کو گرم کرینگے تو وہ لازم بخارات میں تبدیل ہوگا.(4)تجربہ وہ عملی طریقہ جس میں طے شدہ مخصوص حالات میں سامان اور آلات کے ذریعے سے مفروضے اور پیش گوئیوں کو پرکھا جاتا ہے. مثلاپانی کو گیس پر رکھ کر گرم کیا جاتا ہے کہ وہ بخارات میں تبدیل ہورہا ہییا نہیں.پانی کو ریفریجیٹر میں میں رکھ کر دیکھا جاتا ہے کہ وہ برف بن رہا ہے یا نہیں.اگرنتائج مفروضے اور پیش گوئیوں کی تصدیق کریں تو یہ مزید آزمائش کیلیے اگلے مرحلے میں چلاجاتا ہے اور اگر نتائج اور پیش گوئیوں کے الٹ ملیں تو ازسرے نو نئے مفروضے قائم کرنے پڑتے ہیں. (5)نظریہ طیشدہ مخصوص حالات میں مسلسل تجربات کے ذریعے سے مفروضے اور پیش گوئیوں کی تصدیق ہونے پر وہ "نظریہ” کہلاتا ہے. مثلا مسلسل تجربات کے ذریعے ثابت ہو گیا ہے کہ جب بھی پانی کو ٹھنڈا کیا جائے وہ برف بن جائے گا اور جب اسے گرم کیا جائے تو وہ بخارات میں تبدیل ہو جائے گا. اب یہ ایک نظریہ بن چکا ہے. نوٹ:سائنسی نظریات کبھی بھی آخری تصور نہیں کیے جاتے ہیں. جب کوئی ایسامشاہدہ یا نیا تجرباتی نتیجہ اخذ ہوتا ہے جو مقبول نظریہ کی نفی کرتا ہو تو اس نظریے کو معمولی ردوبدل کے ساتھ نئے حاصل شدہ مشاہدے یا نتیجے سے ہم آھنگ کرنے کی کوشش کی کی جاتی ہے. (6)سائنسی قانون تجربات کی روشنی میں تصدیق شدہ نظریہ جو متفقہ طور پر سانئسدانوں میں مقبولیت حاصل کرلے تو اسے "سائنسی قانون” کہتے ہیں.یہی طریقہ وہ تعویز اور جادو ہے جس کے ذریعے سے آج سائنس نے اتنی ترقی کی اور کائناتی مسئلوں کو حل کیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں