چیک پوسٹوں پر بیٹھے لٹیروں سے کم نہیں، بلوچستان کے لوگوں کا استحصال بند کیا جائے، ٹرانسپورٹرز

حب (نمائندہ انتخاب) ایرانی تیل کی ترسیل پر بندش ٹرانسپورٹرز کو گاڑیوں کیلئے خوراکی ایندھن پر پابندی ٹرانسپورٹرز، انتظامیہ، پولیس اور کوسٹ گارڈز حکام کے مابین مذاکرات بغیر کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے ختم ہو گئے ٹرانسپورٹرز اور سیاسی عمائدین کی احتجاجی کیمپ میں واپسی پر احتجاج برقرار رکھنے کا عزم کا اعادہ آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے مشاورتی اجلاس رات گئے تک جاری مذاکرات کی ناکامی اور انتظامیہ کی جانب سے مثبت جواب نہ آنے کی صورت میں شاہراہ کو بلاک کرنے کا امکان احتجاجی کیمپ میں جے یو آئی رہنماﺅں اور ٹرانسپورٹرز یونین عہدیداروں کا خطاب مکران اور لسبیلہ حب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے فارم 47والوں نے ٹرانسپورٹرز کو بے یار مدد گار چھوڑ دیا، بلوچستان کے عوام کا معاشی قتل بند کیا جائے، چیک پوسٹوں پر بھتہ خوری کسی قیمت پر منظور نہیں غیر قانونی چیک پوسٹیں ختم کرنے کا مطالبہ اگر بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو چور کہا جاتا ہے تو چیک پوسٹوںپر بیٹھے لوگ بھی لیٹروں سے کم نہیں بلوچستان کے لوگوں کا استحصال بند کیا جائے مقررین کا خطاب تفصیلات کے مطابق ایرانی تیل کی ترسیل پر پابندی اور ٹرانسپورٹرز کی مال بردار گاڑیوں کو خوراکی ایندھن کے استعمال کیلئے بھی پابندی کے خلاف آل بلوچستان ٹرانسپورٹ یونیز اتحاد کی جانب سے کے قریب بھوانی مغربی بائی پاس چورنگی کے مقام پر احتجاجی کیمپ گیارویں روز میں داخل ہو گیا ٹرانسپورٹر ز کے جاری احتجاج کے حوالے سے مقامی انتظامیہ اور پولیس سے گزشتہ تین روز سے جاری مذاکراتی عمل کے بعد پیر کے روز ڈپٹی کمشنر حب روحانہ گل کاکڑ کی سربراہی میں مذاکرات کا فائنل راﺅنڈ ہو اجس میں پاکستان کوسٹ گارڈز پولیس حکام سمیت جے یو آئی اور پیپلزپارٹی ،اے این پی کے مقامی رہنماﺅں اور ٹرانسپورٹرز نمائندوں نے شرکت کی بتایا جاتا ہے کہ مذاکراتی اجلاس میں سرکاری محکموں کے حکام اور ٹرانسپورٹرز و حمایتی سیاسی عمائدین کے مابین ایرانی تیل کی ترسیل کی بحالی اور ٹرانسپورٹرز وحمایتی سیاسی عمائدین کے مابین ایرانی تیل کی ترسیل کی بحالی اور پابندی برقرار رکھنے کے حوالے سے دلائل دیئے گئے اور ایرانی تیل کی بندش سے ٹرانسپورٹ کے شعبے سمیت دیگر ہزاروں افراد کے روزگار کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس کے اختتام پر ٹرانسپورٹرز اور دیگر شرکاءکو بتایا گیا کہ انتظامیہ اس بارے میں بالا حکام کو آگاہ کرے گی جس پر ٹرانسپورٹرز اور حمایتی سیاسی عمائدین واپس احتجاجی کیمپ پہنچ گئے جہاں انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ مذاکراتی اجلاس بے نتیجہ ثابت ہوا اور بغیر کسی حتمی نتیجہ پر پہنچے اختتام پذیر ہوا کیونکہ مقامی انتظامیہ بے بس ہے وہ صرف تجاویزات آگے بھیج سکتی ہے باقی اسکے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جو کہ افسوس ناک بات ہے اس موقع پر احتجاجی کیمپ میں موجود ٹرانسپورٹرز ڈرائیورز اور دیگر عملے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی رہنما مولانا غلام قادر قاسمی ،مولانا شاہ محمد صدیقی نے کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز اور اس کاروبار سے منسلک ہزاروں لوگوں کے ساتھ زیادتیاں بند کر کے اور بارڈرز ٹریڈ پر پابندی کا سلسلہ فوری طور پر ختم کیا جائے انھوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ لسبیلہ حب اور مکران سے منتخب قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین اور وزرا اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں وجہ صرف یہ ہے کہ وہ عوام کے ووٹوں کے فارم 45سے نہیں بلکہ ریٹرننگ آفیسران کے فارم 47سے اسمبلیوں میں پہنچے ہیں انھوں نے کہاکہ بلوچستان کو پاکستان کی شہہ رگ تو کہا جاتا ہے لیکن اسلام آباد اور کوئٹہ کے بے بس حکمران آج اس شہہ رگ کے لوگوں کا معاشی قتل ہوتے دیکھ بھی کر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں انھوں نے کہاکہ حالت یہ ہے کہ آج ہم اپنی سرزمین کا تیل ایران سے خرید کر اپنی سرزمین پر لانے پر مجبور ہوتے ہیں اور اس پر پابندی لگا دی گئی ہے اور ہمارے بچوں سے انکے منہ کا نوالہ چھینا جارہا ہے بلوچستان ایک زرعی اور معدنی خطہ ہے یہاں پر انڈسٹڑی نہ ہونے کے برابر ہے یہاں کا ماہی گیر کسان اور مائن اونر مزدور اسی ایرانی تیل کو استعمال کر کے اپنا معاش کمارہا ہے ہمارے حکمرانوں کی بے بسی کی حالت یہ ہے کہ سبزی گوشت دودھ کی قیمت بھی آئی ایم ایف طے کررہا ہے انھوں نے کہاکہ ہم اپنے لوگوں کا حق لیکر دم لیں گے اور سکے لیئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے انھوں نے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ اسٹیبلشمنٹ سے گزارش ہے کہ وہ بلوسچتان کے لوگوں کے صبر کا مزید امتحان نہ لے انھوں نے آئی جی اور DIGکی حب آمد پر ٹرانسپورٹرز کو طلب کر کے نہ ملنے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پولیس افسران اسی عوام اور ٹرانسپورٹرز کے ٹیکس سے تنخواہ لیتے ہیں لیکن اسی عوام سے ملنا تک انہیں گوارہ نہیں احتجاجی کیمپ میں ٹرانسپورٹرز رہنما سفر خان رخشانی ،حاجی اسلم لہڑی ،آغا فیصل جان ،عبدالوحید لہڑی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ٹرانسپورٹرز اپنے حق کیلئے 11دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکمرانوں کے کان پر جوں تک رینگتی نظر نہیں آرہی اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے لگا ہے آ ج کے بے نتیجہ مذاکرات کے بعد ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے پر آزاد ہونگے ہم پ±ر امن لوگ ہیں اور قانون و جمہوری انداز میں رہ کر اپنا احتجاج کریں گے انھوں نے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے مطالبہ کیا کہ ہم آپ کے حلقہ انتخاب کی سرزمین پر پچھلے 11دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں لہٰذا وہ نوٹس لیں اور اعلیٰ بااختیار حکام سے بات کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں