بلوچستان یونیورسٹی کا کنٹرولر بااثر، اسکینڈل کے اہم کردار ہونے کے باوجود تفتیش تک نہ ہونا تشویشناک ہے۔ بی ایس ا و پجار

کوئٹہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کنٹرولر بلوچستان یونیورسٹی مالک ترین جو خود ٹیچنگ فیکلٹی کے ممبر ہے جن کو سابقہ وائس چانسلر جاوید اقبال کے آشیرباد سے کنٹرولر بلوچستان یونیورسٹی بنایا گیا اتنی بڑی اسکینڈل رونما ہونے کے باوجود اپنے عہدے کے ساتھ چمٹ بیٹھے ہیں، موصوف نے پورے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے پیسے کی لالچ اور کرسی کی طاقت نے ایگزامینیشن برانچ کو منڈی میں تبدیل کر دیا ہے۔
بیان میں سخت رد عمل دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال بی اے کا جو رزلٹ آیا تھا اس حوالے سے کوئی تحقیقات نہیں ہوئے عدالت کے نوٹس کے بعد جب بی ایڈ کے امتحانات لیے گئے ان کے نتائج کافی عرصہ پینڈنگ میں رکھے گئے اور اب طلباء کو فیل کرکے پھر سے بلیک میل کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں نتائج سے قبل پیسے لے کر طلباء اور طالبات کو بلیک میل کر کے کرسی اور عہدے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔
ترجمان کا مذید کہنا تھا کے ہم کنٹرولر بلوچستان یونیورسٹی مالک ترین کے کرسی اور عہدے کے غلط استعمال کے خلاف طلباء اور سول سوسائٹی اور سیاسی تنظیموں اور جماعتوں کو متحد کرکے موصوف کے خلاف نکلیں گے ان کا کنٹرولر رہنا بلوچستان کے آن تمام طلباء کے ساتھ ناانصافی تصور ہوگی جو موصوف نے عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرانجام دیئے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم عدالت عالیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کے کنٹرولر مالک ترین کے واٹس آپ اور موبائل فون کے cdr طلب کرے جس سے باآسانی اس مسئلے کے انجام تک پہنچا جا سکتا ہے اور کنٹرولر کے بلیک میلر گروپ کا بھی واضح ثبوت لوگوں کو مل جائیں گے بی ایڈ کے ایک پرچے میں ایک ہزار کے قریب طلباء و طالبات کو فیل کیا گیا ہے تما پروفیشنل ڈگریوں کی آڈیٹ کرائی جائے اور اس کرپٹ فرد کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں