کالعدم تنظیم کے دو اہم کمانڈرز کو مشکل آپریشن کے بعد گرفتار کر لیا ہے، ضیاء اللہ لانگو

کوئٹہ(این این آئی)صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو اہم کمانڈر نصر اللہ عرف مولوی منصور اور کمانڈر ادریس عرف ارشاد کو بلوچستان سے گرفتارکر لیا گیا ہے۔ یہ بات صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان اعتزاز گورایہ کے ہمراہ سکندر جمالی آڈیٹوریم کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے مشتبہ افراد کو ایک مشکل آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا ہے ۔گرفتار ہونے والوں میں ٹی ٹی پی کے کمانڈر نصر اللہ عرف مولوی منصور اور کمانڈر ادریس عرف ارشاد شامل ہیں ۔کمانڈر نصر اللہ شوریٰ کا رکن اور دفاعی کمیشن کا ممبر بھی رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی دنیاکوشک کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے کہ اس شورش کے پیچھے عالمی تخریب کارملک بھارت کا ہاتھ ہے جس نے امریکہ ، کینڈا تک اپنے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔ ضیاء اللہ لانگو کے مطابق پاکستان میں 20سال سے بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پیسے کا استعمال کر کے ہمارا ہمسایہ ملک زمین کا استعمال کر کے تخریب کاریپھیلا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوان، خواتین اور مرد انہیں حقوق کے نام پر نعروں کی بناء پر بیرن ملک بیٹھی پاکستان دشمن قوتوں سے ملکر ورغلانے والوں کے عزائم کو پہچانیں جو لوگ نوجوانوں کو ورغلاء کر پہاڑوں پر لیکر جارہے ہیں انکا حقوق سے کوئی تعلق نہیں یہ پاکستان اور بلوچستان میں تخریب کاری پھیلا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کا اسلام سے دور دور تک تعلق نہیں ہے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے ملاپ کا مقصد ایک ہی ہے کہ انکا سرمایہ کار ایک ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور پہاڑوں پر جانے والوں سے کہتا ہوں کہ انہیں ورغلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو را فنڈ کر رہی ہے گمراہ لوگ اپنے آپ، ملک اوراپنے خاندانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔گرفتار کمانڈر نصر اللہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ اس کا تعلق جنوبی وزیرستا ن سے ہے اور وہ 16سال سے تحریک طالبا ن پاکستان سے وابستہ رہا اور آپریشن ضرب ازب کے دوران افغانستان فرار ہوا۔انہوں نے کہا کہ پا کستان کے سیکورٹی اداروں پر جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان ، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت دیگر علاقوں میں حملوں میں حصہ لیا ۔انہوں نے کہا کہ 2023سے ٹی ٹی پی کے دفاعی کمیشن کے امیر کے طور پر کام کررہا تھا جنوری2024میں مجھے مفتی نور ولی محسود اور مفتی مزاہم نے بتایا کہ بلوچستان ایک خاص مقصد کے لئے جانا ہے جس کے لئے بی ایل کے رہبر کی مدد سے بارڈر کراس کرنا تھا اور یہ پلان مفتی نور ولی نے بی ایل اے کے مجید برگیڈ کے کمانڈر کے ساتھ ملکر بنایا تھا اس تمام کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا جو چاہتی تھی کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے درمیان الحاق کر کے خضدار میں ٹی ٹی پی کے مراکز قائم کئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں را کے تین مقاصد ہیں جن میں سی پیک اور چینی باشندوں کو ہدف بنانا ، اغواء برائے تاوان کر کے جبری گمشدگیوں کو ہوا دینا اور بلوچستان میں تخریب کاری کی کاروائیاں کر کے بے چینی اور مایوسی پھیلانا شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے ایک رہبر نے بارڈر کراس کروایا اور دوسرے شخص کے حوالے کیا تاہم قلات کی جانب ہم فوج کی ایک گشت کرتی پارٹی کی نظر میں آگئے ان کے مطابق بی ایل اے کا رہبر ہمیں چھوڑ کر بھاگ نکلا ہم بھی بھاگنے کی کوشش کی لیکن ہمیں گرفتار کرلیا گیا بی ایل اے ہمیں دھوکا دیا ۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے پس پشت ہندوستان ہے مفتی نور ولی محسود کابل میں بھارتی سفارتخانے میں را کے لوگوںسے جاکر ملتا ہے جس کی مکمل پشت پناہی موجودہ افغان حکومت کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بہت سے گمشدہ لوگ افغانستان میں موجود ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں