سیکورٹی افسر نے بتایا کہ ماہل بلوچ نے فورسز کے کیمپ پر خود کش حملہ کیا، جس کا مجھے یقین نہیں آیا، والد کہدہ حمید
کوئٹہ (یو این اے) ماہل بلوچ کے والد کہدہ حمید بلوچ نے کہا ہے کہ واقعے کے بعد میرے بڑے بھائی نے مجھ سے رابطہ کیا اور کہاکہ سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ افسر آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ افسر نے رابطہ ہونے پر تفصیلات بتانے کے بعد سوال کیاکہ ماہل بلوچ آپ کی کیا لگتی ہے، جس پر میں نے جواب دیا کہ وہ میری بیٹی ہے۔ سیکیورٹی ادارے کے افسر نے بتایا کہ آپ کی بیٹی نے لسبیلہ میں سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر خود کش حملہ کیا ہے جس پر مجھے ان کی بات پر یقین ہی نہ ہوا، لیکن بعد ازاں سوشل میڈیا پر بھی یہ خبر پھیل گئی ان خیالات کا اظہار انہوں میڈیا سے ٹیلیفونک بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہل چھٹیوں پر گھر آئی تھی اور کچھ دن قیام کرنے کے بعد 23 اگست کو گوادر سے تربت کی جانب لوکل ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کیا، اور پھر اسی رات کو میسج کرکے تربت پہنچنے کا بتایا۔انہوں نے کہا ہے کہ اس کا موبائل خراب ہے، تو رابطہ ممکن نہیں ہوسکے گا، اس کے بعد سے ہمارا ماہل بلوچ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ہمیں کبھی اس بات کا شک بھی نہیں ہوا کہ ماہل ایک خودکش بمبار ہے، وہ تعلیمی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی اور یونیورسٹی میں اپنی مکمل کلاسز لیتی رہی۔ مکران ڈویژن میں موبائل فون سگنل نہ ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات اس سے رابطہ نہیں ہو پاتا تھا لیکن اس کی کوئی شکایت نہیں آتی تھی۔ رواں برس گرمی کی چھٹیوں میں ماہل ایک سے ڈیڑھ مہینے کے لیے وکالت کی پریکٹس کی غرض سے کوئٹہ گئی تھی۔