پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا تاریخ میں پہلی بار خواتین کو پارٹی عہدے دینے کا فیصلہ

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک ) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے پارٹی کے آئین میں اہم ترامیم کرتے ہوئے پہلی بار خواتین کارکنوں کو پارٹی عہدے دینے کا فیصلہ کیا ہے پارٹی چیئرمین، کابینہ، مرکزی کونسل اور مرکزی کمیٹی کے عہدے داروں کے طریقہ انتخاب کو بھی تبدیل کردیا گیا جس میں عدم اعتماد اور کسی فیصلے پر متفق نہ ہونے کی صورت میں پہلی بار خفیہ رائے دہی کا حق بھی دے دیا گیا ہے پشتونخوا میپ نے اپنی مرکزی کونسل(قومی جرگے ) کے اجلاس میں اپنی اس دیرینہ پالیسی میں تبدیلی کر دی ہے اور اس کے ساتھ آئین میں کئی دیگر اہم ترامیم کی بھی منظور ی دے دی ہے۔ 21 ستمبر کو کوئٹہ میں ہونے والے پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت مرکزی کونسل کے اجلاس میں ملک بھر سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینکڑوں عہدے داروں نے شرکت کی۔اجلاس میں شریک پارٹی کے ایک عہدے دار نے اردو نیوز کو بتایا کہ اکیس ستمبر کو صبح نو بجے شروع ہونے والا اجلاس سولہ گھنٹے تک جاری رہا جس میں پارٹی کی مرکزی قیادت کو کارکنوں کے سخت سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ کارکنوں نے پارٹی کی افغان پالیسی میں تبدیلی، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد اور دیگر فیصلوں سے متعلق سوالات پوچھے جس کے محمود خان اچکزئی اور دیگر قائدین نے بڑے حوصلے سے جواب دیے۔پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اہم ادارے کانگریس نے چیئرمین محمود خان اچکزئی کو آئین میں ترامیم کا اختیار دیا تھا جس پر 21 اگست کو اسلام آباد میں پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹیو نے پارٹی کے چیئرمین کی سربراہی میں آئین اور منشور میں تبدیلیوں کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ان کے مطابق اس کمیٹی میں سینیئر ڈپٹی چیئرمین ارشد خان، ڈپٹی چیئرمین رف لالہ، مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات تالیمند خان شامل تھے۔کمیٹی نے پارٹی کے آئین اور منشور پر بڑی محنت سے کام کیا اور پارٹی کے سٹرکچر اور آئین میں اہم ترامیم کی ہیں تاکہ اسے حالات اور وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ کمیوں اور خامیوں کو دور کیا جاسکے۔عبدالرحیم زیارتوال نے بتایا کہ پارٹی نے مرکزی کابینہ میں دو عہدے ایسے تخلیق کیے گئے ہیں جس پر صرف خواتین کی تعیناتی ہوگی۔ ان میں ایک عہدہ ڈپٹی چیئر پرسن اور ایک عہدہ ڈپٹی جنرل سیکریٹری کا ہوگا۔عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہماری پارٹی اور قائدین ہمیشہ سے خواتین کے حقوق کے علمبردار رہے ہیں، ہم نے انہیں اسمبلیوں میں نمائندگی دی ہے، اب انہیں مرکزی اور صوبائی کابینہ میں بھی عہدے دیئے جائیں گے۔تاہم پارٹی کے آئین میں خواتین کے لیے کسی الگ ونگ کا ذکر موجود نہیں۔ اس سلسلے میں پارٹی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ مرحلہ وار آگے بڑھ رہے ہیں۔پشتونخوا میپ نے اپنے آئین میں کئی دیگر اہم اور بنیادی تبدیلیاں بھی کی ہیں جس کے نتیجے میں پارٹی کی مرکزی کونسل کو کئی اہم اختیارات حاصل ہوگئے ہیں جو پہلے دستیاب نہیں تھے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پہلے سب سے اہم ادارہ کانگریس تھا جس کے لیے پارٹی کا ہر یونٹ ایک مندوب کا انتخاب کرتا تھا۔ یہ مندوبین پارٹی چیئرمین کے انتخاب سمیت دیگر اہم فیصلے کرتے تھے۔ دسمبر 2022 میں 15 ہزار سے زائد مندوبین نے محمود خان اچکزئی کو پارٹی کا دوبارہ چیئرمین منتخب کیا تھا۔عبدالرحیم زیارتوال کے مطابق اب پارٹی کا سب سے با اختیار ادارہ 700 اراکین پر مشتمل مرکزی کونسل ہوگا جسے قومی جرگہ کہتے ہیں۔ پانچ سالہ مدت کے لیے مرکزی کونسل کے اراکین کا انتخاب گاں محلے کے ابتدائی یونٹ سے لے کر بتدریج صوبے سے ہوگا۔ اس سلسلے میں ایک الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو پانچ سال کے لیے ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ مرکزی کابینہ و مجلس عاملہ کے انتخاب کے علاوہ مرکزی کونسل کو پارٹی کے آئین و منشور اور بنیادی پالیسی میں تبدیلی کا اختیار بھی ہوگا۔ مرکزی کونسل کے اراکین سادہ اکثریت سے پارٹی کے کسی مرکزی عہدے دار یا عہدے داروں کے خلاف عدم اعتماد بھی کرسکیں گے۔دستاویزات کے مطابق مرکزی کونسل کے لیے پچاس اور مرکزی کمیٹی کے لیے گیارہ ارکان کی نامزدگی پارٹی چیئرمین کی صوابدید پر ہوگی۔ پارٹی چیئرمین کی جانب سے کسی بھی پارٹی رکن کے خلاف تادیبی کارروائی کا اختیار ہوگا، تاہم اس کی توثیق مرکزی مجلس عاملہ سے لازمی کرانا ہوگی عبدالرحیم زیارتوال کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے منشورپر بھی بہت غور و خوض کیا ہے اس میں ہر شعبے کو الگ الگ دیکھا ہے، سیاست، معیشت، خارجہ پالیسی، زراعت، ماحولیاتی تبدیلیوں، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بنیادی انسانی و آئینی حقوق، صحت تعلیم، لائیو سٹاک، مادری زبانوں اور دیگر شعبوں سے متعلق اپنا مقف واضح کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اہداف رکھے ہیں ۔ ہم پارٹی کے بانی خان شہید کے دیرینہ مقف اور جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارا یہ دیرینہ مطالبہ ہے کہ بلوچستان اور پنجاب کے پشتون علاقوں کو خیبر پشتونخوا کے ساتھ ملاکر پشتونخوا، افغانیہ یا پھر پشتونستان کے نام پر ایک وحدت قائم کی جائے، قوموں کو ان کے حقوق اور اختیارات دیے جائیں

اردو نیوز ، زین الدین احمد

اپنا تبصرہ بھیجیں