سرکاری اسپتالوں کو مالی و انتظامی خود مختاری دیکر مثالی ادارے بنا رہے ہیں ، سرفراز بگٹی

کوئٹہ (آن لائن)وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ وسیع رقبے پر پھیلی آبادی تک تعلیم صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی اور تسلسل ایک بڑا چیلنج ہے، بیڈ گورننس کے باعث دستیاب وسائل کے ثمرات بھی عام بلوچستانی تک نہیں پہنچتے صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لئے ہر سال اربوں روپیمختص کئے جاتے ہیں تاہم نتائج مایوس کن ہیں اصلاحات لاکر محکموں کو فعال بنائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو گورنر ہاس کوئٹہ میں آکسفورڈ ایلومینائی کمیونٹی پاکستان کے زیر اہتمام نینشنل ڈائیلاگ آن پاکستان پرما کرائسسز کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر وزیر اعلی نے شرکا کے سوالات کے جواب بھی دئیے اور گورننس، امن و امان اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت مختلف موضوعات پر کھل کر خیالات کا اظہار کیا ، شرکا سے اپنے خطاب میں وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کو ماحولیاتی تبدیلی، امن و امان اور گورننس کے چیلنجز درپیش ہیں موسمیاتی تبدیلی کے باعث بلوچستان کو ہر سال غیر معمولی بارشوں اور سیلاب کے باعث سنگین اور بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ نصیرآباد ڈویژن میں کینالز سسٹم کی تنظیم نو کے لئے فزیبلٹی پر کام کررہے ہیں صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے بڑے سرکاری اسپتالوں کو مالی و انتظامی خود مختاری دیکر میڈیکل سروس ڈلیوری کے مثالی ادارے بنا رہے ہیں ۔وزیر اعلی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈوں کے ذریعے ریاست اور نوجوانوں کے درمیان خلیج پیدا کی گئی ہم نوجوانوں کو گمراہی سے بچاکر تعلیم اور ترقی دینا چاہتے ہیں صوبے کی تاریخ میں پہلی بار بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت میٹرک تا پی ایچ ڈی ملکی اور عالمی اداروں میں ہر غریب امیر بلوچستانی کو معیاری تعلیم کے مواقع فراہم کئے جاررہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق پائے جانے والے عمومی تاثر کو یکطرفہ نہیں دونوں پہلوں سے دیکھنے کی ضرورت ہے، وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان میں گورننس کو بہتر بناکر جملہ مسائل بتدریج حل کئے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں