عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے بیرسٹر گوہر، گنڈاپور کو جمعرات تک کا وقت دیا ہے، علیمہ خان
اسلام آباد(مانیٹر نگ ڈیسک)علیمہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے جمعرات تک کا وقت دیا ہے۔عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر بانی پی ٹی آئی کے پاس آئے تھے، دونوں رہنماوں نے احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔علیمہ خان نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر اور علی امین نےاسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی اجازت مانگی، جس پر عمران خان بانی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ہمیشہ دروازے کھلے رکھتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جمعرات تک مذاکرات کا وقت دیا ہے، اگر چوری شدہ مینڈیٹ واپس مل جاتا ہے، تو پھر 24نومبر کا احتجاج جشن میں تبدیل ہو جائے گا۔بانی پی ٹی آئی نے بتایا ہے کہ 24 نومبر پاکستان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے عمران خان کے حوالے سے بتایا کہ 24 نومبر کو پورے پاکستان کی عوام کو کال دے رہا ہوں، 8 فروری کی طرح پاکستانی 24 نومبر کو نکلیں۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ 24 نومبر کا احتجاج پرامن ہوگا، آج علی امین گنڈاپور اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے 24 نومبر کے حوالے سے عمران خان کو بریفنگ دی۔ہمشیرہ بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ کل عمران خان کی توشہ خانہ 2 میں ضمانت کی درخواست لگی ہوئی ہے، اگر عمران خان کو کل ضمانت ملتی ہے تو وہ 24 نومبر کا احتجاج لیڈ کریں گے۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ جمعہ کو لوگ آنا شروع ہو جائیں، راولپنڈی، اسلام آباد والے آپ کو گھروں میں جگہ دیں گے۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لیے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔گزشتہ روز نے عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اپنی بہن علیمہ خان کے ذریعے دیے گئے پیغام میں کہا تھا کہ 24 نومبر کو صرف پی ٹی آئی نہیں پورا پاکستان باہر نکلے۔ادھر، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی۔