امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پھر ویٹو کردی
امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار داد کو ویٹو کردیا جس کے بعد ایک بار پھر بائیڈن انتظامیہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع روکنے کے بین الاقوامی اقدام کی راہ میں رکاوٹ بننے پر تنقید کا سامنا ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق 15 رکنی کونسل کے اجلاس میں 10 غیر مستقل ممبران کی جانب سے فوری، غیر مشروط، مستقل جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی قرارداد پیش کی گئی تھی۔امریکا نے کونسل کے مستقل رکن ہونے کی وجہ سے قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے مخالفت میں ووٹ دیا۔اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ واشنگٹن نے اس بات کو واضح کردیا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں قرارداد کی حمایت کرے گا جب یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہوگا۔امریکی سفیر نے کہا کہ ’ہم غیر مشروط جنگ بندی کی حمایت نہیں کر سکتے، جس میں یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ نہ کیا جائے، اس لیے ہم نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔‘رابرٹ ووڈ نے کہا کہ امریکا سمجھوتا کرنے کو تیار تھا لیکن مجوزہ قرارداد کے متن سے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو ایک ’خطرناک پیغام‘ چلا جاتا کہ مذاکرات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔’واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تقریباً 44 ہزار کے قریب فلسطینی شہید جبکہ زیادہ تر اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی سے متعلق آنے والے قراردادوں کو امریکا کی جانب سے پہلے بھی رد کیا جاچکا ہے، اس سے قبل مارچ میں واشنگٹن کی جانب سے فوری جنگ بندی کی قرارداد کی مخالفت کی گئی تھی۔ایک سینئر امریکی عہدیدار نے ووٹنگ سے قبل صحافیوں کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بریفنگ میں بتایا کہ برطانیہ نے نیا مسودہ پیش کیا تھا جسے امریکا بطور مصالحت قبول کرنے کے لیے تیار تھا لیکن منتخب اراکین نے اسے مسترد کر دیا۔عہدیدار نے امریکی مخالفین روس اور چین کی جانب سے ان ممبران کی حوصلہ افزائی کا الزام ائد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ارکان قرارداد پر سمجھوتے سے زیادہ اسے امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے تھے۔
یاد رہے کہ امریکا اس سے قبل بھی غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قراردادوں کو متعدد بار ویٹو کرچکا ہے۔تاہم رواں سال جون میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز کی حمایت میں قرارداد منظور کی تھی لیکن اس کے بعد بھی جنگ بندی کے منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔